Blog
Books
Search Hadith

دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْغَازِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ يَتَحَرَّى صِيَامَ الِاثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَمِيسِ .

It was narrated from Rabi’ah bin Ghaz that he asked ‘Aishah about the fasting of the Messenger of Allah (ﷺ). She said: “He used to make sure he fasted on Mondays and Thursdays.”

ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ
انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ۱؎۔
Haidth Number: 1739
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

انظر حدیث رقم:(۱۶۴۹)،(تحفة الأشراف:۱۶۰۸۱)

Wazahat

اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: «عرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملى وأنا صائم» یعنی سوموار اور جمعرات کو اعمال اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جاتے ہیں، پس میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل اس حالت میں اللہ تعالی پر پیش کئے جائیں کہ میں روزے سے ہوں، اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکرصحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی، اور اس میں میری بعثت ہوئی یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی اس لیے عید میلاد النبی کسی کو منانا ہو تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے نہ کہ جلوس نکالا جائے،خرافات کی جائے اور گلی کوچوں کی سجاوٹ پر لاکھوں روپئے برباد کئے جائیں، یہ سب بدعت ہے۔