Blog
Books
Search Hadith

روزہ دار کی دعا رد نہ ہونے کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدَانَ الْجُهَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدٍ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ وَكَانَ ثِقَةً، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ وَكَانَ ثِقَةً، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمُ الْإِمَامُ الْعَادِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، ‏‏‏‏‏‏وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ دُونَ الْغَمَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ بِعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: There are three whose supplications are not turned back: A just ruler, and a fasting person until he breaks his fast. And, the supplication of one who has been wronged is raised by Allah up to the clouds on the Day of Resurrection, and the gates of heaven are opened for it, and Allah says, ‘By My Might I will help you (against the wrongdoer) even if it is after a while.’”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی: ایک تو عادل امام کی، دوسرے روزہ دار کی یہاں تک کہ روزہ کھولے، تیسرے مظلوم کی، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قیامت کے دن بادل سے اوپر اٹھائے گا، اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری عزت کی قسم! میں تمہاری مدد ضرور کروں گا گرچہ کچھ زمانہ کے بعد ہو ۱؎۔
Haidth Number: 1752
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(پہلا فقرہ «الإِمَامُ الْعَادِلُ» کے بجائے «المسافر» کے لفظ کے ساتھ صحیح ہے، نیز «الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ» کا فقرہ بھی صحیح ہے، تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی:۵۹۶- ۱۷۹۷ ور صحیح ابن خزیمہ:۱۹۰۱)

Takhreej

سنن الترمذی/الدعوات ۲۹ (۳۵۹۸)،(تحفة الأشراف:۱۵۴۵۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۳۰۴،۳۰۵،۴۴۵،۴۴۷)

Wazahat

مظلوم کی آہ خالی جانے والی نہیں، ظالم اگر چند روز بچا رہے، تو اس سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالی اس سے راضی ہے، بلکہ یہ استدراج اور ڈھیل ہے کہ ایک نہ ایک دن دنیا ہی میں اللہ تعالیٰ اس سے بدلہ لے لے گا، حدیث میں مظلوم کو مطلق رکھا مسلمان کی قید نہیں کی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر پر بھی ظلم ناجائز ہے، کیونکہ سب اللہ کے بندے ہیں، اور کافر اگر مظلوم ہو تو اس کی دعا اثر کرے گی، غرض ظلم سے انسان کو ہمیشہ بچتے رہنا چاہئے، اس کے برابر کوئی گناہ نہیں، اور ظلم کا اطلاق ہر زیادتی اور نقصان پر جو ناحق کسی کے ساتھ کیا جائے، خواہ مال کا نقصان ہو یا عزت کا یا جان کا۔