Blog
Books
Search Hadith

لیلۃ القدر (شب قدر) کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَأُنْسِيتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي الْوَتْرِ .

It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said: “We observed I’tikaf with the Messenger of Allah (ﷺ) during the middle ten days of Ramadan. He said: ‘I have been shown Lailatul-Qadr, then I was caused to forget it, so seek it in the last ten night, on the odd-numbered nights.’”

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ ( دہے ) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو ۱؎۔
Haidth Number: 1766
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الأذان ۴۱ (۶۶۹)،۱۳۵ (۸۱۳)،۱۹۱ (۸۳۶)، لیلةالقدر ۲ (۲۰۱۶)،۳ (۲۰۱۸)، الاعتکاف ۱ (۲۰۲۶)،۹ (۲۰۳۶)،۱۳ (۲۰۴۰)، صحیح مسلم/الصوم ۴۰ (۱۱۶۷)، سنن ابی داود/الصلاة ۱۵۷ (۸۹۴)،۱۶۶ (۹۱۱)، سنن النسائی/السہو ۹۸ (۱۳۵۷)،(تحفة الأشراف:۴۴۱۹)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الاعتکاف ۶ (۹)، مسند احمد (۳/۷،۳۴،۶۰،۷۴،۹۴)

Wazahat

شب قدر کے سلسلہ میں نبی اکرم ﷺ سے اکیسویں، تیئسویں، پچیسویں، ستائیسویں، انتیسویں اور رمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں، امام شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ ہر سائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے، آپ سے کہا جاتا: ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں؟ آپ فرماتے: ہاں، فلاں رات میں تلاش کرو، امام شافعی فرماتے ہیں: میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قسم کھا کر کہتے تھے کہ یہ ستائیسویں رات ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ کو وہ مخصوص رات دکھائی گئی تھی پھر وہ آپ سے بھلا دی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور ذکر الٰہی میں مشغول رہیں۔