Blog
Books
Search Hadith

عشر اور خراج کا بیان

Chapter: `Ushr and Kharaj

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ جُنَيْدٍ الدَّامَغَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ الْمُرْوَزِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُغِيرَةَ الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَيَّانَ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَحْرَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ إِلَى هَجَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنْتُ آتِي الْحَائِطَ يَكُونُ بَيْنَ الْإِخْوَةِ يُسْلِمُ أَحَدُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَآخُذُ مِنَ الْمُسْلِمِ الْعُشْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَ الْمُشْرِكِ الْخَرَاجَ

It was narrated: that Ala bin Hadrami said: “The Messenger of Allah sent me to Bahrain or Hajar. I used to go to a garden that was shared by some brothers, one of whom had become Muslim. I would take the Ushr (one-tenth of the harvest) from the Muslim, and Kharaj from the Mushrik.”

علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بحرین ہجر بھیجا، میں ایک باغ میں جاتا جو کئی بھائیوں میں مشترک ہوتا، اور ان میں سے ایک مسلمان ہو چکا ہوتا، تو میں مسلمان سے عشر ( دسواں ) حصہ لیتا، اور کافر سے خراج ( محصول ) لیتا ۱؎۔
Haidth Number: 1831
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(مغیرہ الأزدی اور محمد بن زید مجہول ہیں، اور حیان کی علاء سے روایت مرسل ہے)

Takhreej

تفرد بہ، ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۱۰۱۰، ومصباح الزجاجة:۶۵۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۵۲)

Wazahat

بحرین یا ہجر سے مراد سعودی عرب کے مشرقی زون کا علاقہ احساء ہے۔ عشر کا معنی دسواں حصہ ہے، یہ مسلمانوں سے لیا جاتا ہے، اور خراج وہ محصول ہے جو کفار سے لیا جاتا ہے، اس میں اسلامی حکمراں کو اختیار ہے کہ جس قدر مناسب سمجھے ان کی زراعت سے محصول لے لے لیکن نصف سے زیادہ لینا کسی طرح درست نہیں، واضح رہے کہ یہ کافروں کے مسلمان ہونے کے لئے نہایت عمدہ حکمت عملی تھی کہ دنیا میں مال سب کو عزیز ہے خصوصاً دنیا داروں کو تو جب کافر دیکھیں گے کہ ان کو جزیہ دینا پڑتا ہے، اور زراعت میں سے صرف دسواں یا بیسواں حصہ لیا جائے گا، تو بہت سے کافر مسلمان ہو جائیں گے، گو دنیاوی طمع و لالچ ہی سے سہی، لیکن ان کی اولاد پھر سچی مسلمان ہو گی، اور کیا عجب ہے کہ ان کو بھی مسلمانوں کی صحبت سے سچا ایمان نصیب ہو۔