Blog
Books
Search Hadith

صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔

Chapter: The virtue of charity

حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ بِيَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً فَتَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرَبِّيهَا لَهُ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فُلُوَّهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ فَصِيلَهُ .

Sa'eed bin Yasar narrated that: he heard Abu Hurairah say: “The Messenger of Allah said: 'No one gives charity from good sources - for Allah does not accept anything but that which is good - but the Most Merciful takes it in His right hand, even if it is a date, and it flourishes in the Hand of the Most Merciful until it becomes bigger than a mountain and he tends it as anyone of you would tend to his colt (i.e., young pony) or his young (weaned) camel.'”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول کرتا ہے، اس کے صدقہ کو دائیں ہاتھ میں لیتا ہے، گرچہ وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو ایسے ہی پالتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے یا اونٹ کے بچے کو پالتا ہے ۱؎۔
Haidth Number: 1842
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الزکاة ۸ (۴۱۱۰تعلیقاَ)، التوحید ۲۳ (۷۴۳۰تعلیقاً)، صحیح مسلم/الزکاة ۱۹ (۱۰۱۴)، سنن الترمذی/الزکاة ۲۸ (۶۶۱)، سنن النسائی/الزکاة ۴۸ (۲۵۲۶)،(تحفة الأشراف:۱۳۳۷۹)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصدقة ۱ (۱)مسند احمد (۲/۲۶۸،۳۳۱،۳۸۱،۴۱۸،۴۱۹،۲۳۱،۴۷۱،۵۳۸،۵۴۱)، سنن الدارمی/الزکاة ۳۵ (۱۷۱۷)

Wazahat

اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لئے «یمین» (داہنا ہاتھ) اور «کف» (یعنی مٹھی) ثابت کیا گیا ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ «یمین» (داہنے) ہیں، ایسی حدیثوں سے جہمیہ اور معتزلہ اور اہل کلام کی جان نکلتی ہے، جب کہ اہل حدیث ان کو اپنی آنکھوں پر رکھتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اللہ کا پہنچاننے والا اس کے رسول سے زیادہ کوئی نہ تھا، پس جو صفات اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لئے ثابت کیں یا اس کے رسول نے بیان کیں، ہم ان سب کو مانتے ہیں، لیکن ان کو مخلوقات کی صفات سے مشابہ نہیں کرتے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات مشابہت سے پاک ہے، «لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ» (سورة الشورى: 11) یہی نجات کا راستہ ہے، محققین علمائے سلف اور ائمہ اسلام نے اسی کو اختیار کیا ہے، اہل تاویل کہتے ہیں کہ یہ مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ وہ صدقہ قبول ہو جاتا ہے، اور بڑھنے کا معنی یہ ہے کہ اس کا ثواب عظیم ہوتا ہے۔ «واللہ اعلم»