Blog
Books
Search Hadith

مدت رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيَالِ فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يُغِيلُونَ فَلَا يَقْتُلُونَ أَوْلَادَهُمْ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَسُئِلَ عَنِ الْعَزْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هُوَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ .

It was narrated that Judamah bint Wahb Al-Asadiyyah said: I heard the Messenger of Allah say: 'I wanted to forbid intercourse with a nursing mother, but then (I saw that) the Persians and the Romans do this, and it does not kill their children.' And I heard him say/when he was asked about coitus interruptus: 'It is the disguised form of b.rryirg children alive.

جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں نے ارادہ کیا کہ بچہ کو دودھ پلانے والی بیوی سے جماع کرنے کو منع کر دوں، پھر میں نے دیکھا کہ فارس اور روم کے لوگ ایسا کر رہے ہیں، اور ان کی اولاد نہیں مرتی اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «عزل»کے متعلق پوچھا گیا تھا، تو میں نے آپ کو فرماتے سنا: وہ تو «وأدخفی» ( خفیہ طور زندہ گاڑ دینا ) ہے ۱؎۔
Haidth Number: 2011
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح مسلم/النکاح ۲۴ (۱۴۴۲)، سنن ابی داود/الطب ۱۶ (۳۸۸۲)، سنن الترمذی/الطب ۲۷ (۲۰۷۶،۲۰۷۷)، سنن النسائی/النکاح ۵۴ (۳۳۲۸)،(تحفة الأشراف:۱۵۷۸۶)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الرضاع ۳ (۱۶)، مسند احمد (/۳۶۱،۴۳۴)، سنن الدارمی/النکاح ۳۳ (۲۲۶۳)

Wazahat

زمانہ رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کا نام «غیل» ہے، عربوں کا عقیدہ تھا کہ یہ بچے کے لیے نقصان دہ ہے، اس سے اس کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے، اور یہ نقص اس میں پوری زندگی رہتا ہے، جس کے نتیجہ میں بسا اوقات انسان گھوڑے سے نیچے گر پڑتا ہے، اور گھوڑے کی پیٹھ پر ثابت نہیں رہ پاتا، اس حدیث میں عربوں کے اسی عقیدے کا ابطال ہے۔ «عزل» یہ ہے مرد عورت سے جماع کرے اور جب انزال کے قریب پہنچے تو عضو تناسل کو عورت کی شرمگاہ سے باہر نکال کر انزال کرے۔ «وأدخفی» کا مطلب یہ ہے کہ یہ حقیقۃً تو قبر میں نہیں دفناتا لیکن اس کے مشابہ ہے کیونکہ اس میں بھی حمل کو روکنے اور ضائع کرنے کی کوشش ہوتی ہے، لیکن چونکہ یہ حقیقی زندہ بچے کو نہیں مارتا اس لیے یہ حقیقی طور پر زندہ گاڑنا نہیں ہے۔