Blog
Books
Search Hadith

(دین میں) اچھے یا برے طریقہ کے موجد کا انجام

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏كَانَ لَهُ أَجْرُهَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا .

It was narrated from Mundhir bin Jarir that his father said: The Messenger of Allah said: 'Whoever introduces a good practice that is followed, he will receive its reward and a reward equivalent to that of those who follow it, without that detracting from their reward in their slightest. And whoever introduces a bad practice that is followed, he will receive its sin and a burden of sin equivalent to that of those who follow it, without that detracting from their burden in the slightest.'

جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اور اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اسے اس کے ( عمل ) کا اجر و ثواب ملے گا، اور اس پر جو لوگ عمل کریں ان کے اجر کے برابر بھی اسے اجر ملتا رہے گا، اس سے ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی برا طریقہ ایجاد کیا اس پر اور لوگوں نے عمل کیا تو اس کے اوپر اس کا گناہ ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اسی پر ہو گا، اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔
Haidth Number: 203
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح مسلم/الزکاة ۲۰ (۱۰۱۷)، العلم ۶ (۲۶۷۳)، سنن النسائی/الزکاة ۶۴ (۲۵۵۵)، (تحفة الأشراف: ۳۲۳۲)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/العلم ۱۵ (۲۶۷۵)، مسند احمد (۴/۳۵۷، ۳۵۸، ۳۵۹، ۳۶۲)، سنن الدارمی/المقدمة ۴۴ (۵۲۹)

Wazahat

یہ حدیث یہاں مختصر ہے، پوری حدیث صحیح مسلم کتاب الزکاۃ میں ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ «من سن في الإسلام» کے معنی یہ نہیں کہ دین میں نئی نئی بدعتیں نکالی جائیں، اور ان کا نام بدعت حسنہ رکھ دیا جائے، شریعت میں کوئی بدعت سنت حسنہ نہیں ہوتی، حدیث کا معنی یہ ہے کہ جو چیز اصول اسلام سے ثابت ہو، اور کسی وجہ سے اس کی طرف لوگوں کی توجہ نہ ہو، اور کوئی شخص اس کو جاری کرے تو جو لوگ اس کو دیکھ کر اس سنت پر عمل کریں گے ان کے ثواب میں کمی کیے بغیر ان کے برابر اس کو ثواب ملے گا، کیونکہ حدیث میں مذکور ہے کہ ایک شخص ایک تھیلا بھر کر امداد میں سامان لایا، جن کو دیکھ کر دوسرے لوگوں کو بھی رغبت ہوئی، اور وہ بھی زیادہ سے زیادہ امداد لے کر آئے، تب آپ ﷺ نے یہ فرمایا۔