Blog
Books
Search Hadith

جن الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے ان کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ:‏‏‏‏ أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَنَا مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عُذْتِ بِعَظِيمٍ الْحَقِي بِأَهْلِكِ .

Awza'i said : I asked Zuhri: 'Which of the wives of the Prophet (ﷺ) sought refuge with Allah from him? He said : Urwah told me, (narrating) from 'Aishah, that when the daughter of Jawn entered upon the Messenger of Allah (ﷺ) and he came close to her, she said: I seek refuge with Allah from you. the Messenger of Allah (ﷺ) said : You have sought refuge in the Almighty go to your family.

اوزاعی کہتے ہیں
میں نے زہری سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بیوی نے آپ سے اللہ کی پناہ مانگی تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ نے خبر دی کی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جَون کی بیٹی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت میں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے تو بولی: میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایک بڑی ہستی کی پناہ مانگی ہے تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ ۱؎۔
Haidth Number: 2050
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: حدیث:۲۰۳۷)

Takhreej

صحیح البخاری/الطلاق ۳ (۵۲۵۴)، سنن النسائی/الطلاق ۱۴ (۳۴۴۶)،(تحفة الأشراف:۱۶۵۱۲)

Wazahat

اس لفظ «الحقي بأهلك» یعنی اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ میں طلاق سے کنایہ ہے، ایک تو صاف طلاق کا لفظ ہے، دوسرے وہ الفاظ ہیں جن کو کنایات کہتے ہیں، ان میں بعض الفاظ سے طلاق پڑتی ہے، بعض سے نہیں پڑتی، اور جن سے پڑتی ہے ان میں یہ شرط ہے کہ طلاق کی نیت سے کہے، اہل حدیث کے نزدیک یوں کہنے سے کہ تو مجھ پر حرام ہے، طلاق نہیں پڑتی، بخاری ومسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسا ہی روایت کیا ہے اور نسائی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں نے اپنی عورت کو حرام کر لیا، انہوں نے کہا: تم نے جھوٹ اور غلط کہا، وہ تم پر حرام نہیں ہے، پھر یہ آیت پڑھی: «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ» (سورة التحريم: 1) اور سب سے سخت کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے۔