Blog
Books
Search Hadith

شوہر نے عورت کو جو مال دیا ہے خلع کے بدلے وہ لے سکتا ہے

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ جَمِيلَةَ بِنْتَ سَلُولَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا خُلُقٍ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ لَا أُطِيقُهُ بُغْضًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهَا حَدِيقَتَهُ وَلَا يَزْدَادَ.

It was narrated from Ibn 'Abbas that: Jamilah bint Salul came to the Prophet (ﷺ) and said: By Allah, I do not find any fault with Thabit regarding his religion nor his behavior, but I hate disbelief after becoming Muslim and I cannot stand him. The Prophet (ﷺ) said to her: 'WiIl you give him back his garden? She said: Yes. So the Messenger of Allah (ﷺ) told him to take back his garden from her and no more than that.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
جمیلہ بنت سلول رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کی قسم میں ( اپنے شوہر ) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر ( شوہر کی ناشکری ) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی ؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا باغ لے لیں، اور زیادہ نہ لیں ۱؎۔
Haidth Number: 2056
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۶۲۰۵، ومصباح الزجاجة:۶۲۰۵)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق ۱۲ (۵۲۷۳،۵۲۷۴)، سنن ابی داود/الطلاق ۱۸ (۲۲۲۸۹)، سنن الترمذی/الطلاق ۱۰ (۱۱۸۵)، سنن النسائی/الطلاق ۳۴ (۳۴۹۲)

Wazahat

صحیح سند سے دارقطنی کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ثابت نے مہر میں اس کو ایک باغ دیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: تم اس کا باغ واپس کر دیتی ہو جو اس نے تم کو دیا ہے؟ تو انہوں کہا: ہاں، باغ بھی دیتی ہوں اور کچھ زیادہ بھی دیتی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: زیادہ نہیں، صرف باغ لوٹا دو، اس نے کہا: بہت اچھا۔ معلوم ہوا کہ شوہر نے جو بیوی کو دیا خلع کے بدلے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں، علی، طاؤس، عطاء، زہری، ابوحنیفہ، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ اور جمہور کہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بھی لینا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فلا جناح عليهما فيما افتدت به»، اور یہ عام ہے، قلیل اور کثیر دونوں کو شامل ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں سے اس کی تخصیص ہو جاتی ہے۔