Blog
Books
Search Hadith

بیوہ عورت عدت کے دنوں میں زیب و زینت نہ کرے

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ زَيْنَبَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا سَمِعَتْ أُمَّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَأُمَّ حَبِيبَةَ، ‏‏‏‏‏‏تَذْكُرَانِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ ابْنَةً لَهَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَكَتْ عَيْنُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَهِيَ تُرِيدُ أَنْ تَكْحَلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا .

It was narrated from Humaid bin Nafi' that: he heard Zainab the daughter of Umm Salamah narrating that she heard Umm Salamah and Umm Habibah mention that a woman came to the Prophet (ﷺ) and said that her daughter's husband had died, and she was suffering from an eye disease, and she wanted to apply kohl to her eyes (as a remedy). The Messenger of Allah (ﷺ) said: One of you would throw a she-camel's dropping when a year had passed (since the death of her husband. Rather it is four months and ten (days).

ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہما ذکر کرتی ہیں کہ
ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر مر گیا ہے، اور اس کی بیٹی کی آنکھ دکھ رہی ہے وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے ( زمانہ جاہلیت میں ) تم سال پورا ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔
Haidth Number: 2084
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الطلاق ۴۶ (۵۳۳۶)،۴۷ (۵۳۳۸)، الطب ۱۸ (۵۷۰۶)، صحیح مسلم/الطلاق ۹ (۱۴۸۸)، سنن ابی داود/الطلاق ۴۳ (۲۲۹۹)، سنن الترمذی/الطلاق ۱۸ (۱۱۹۷)، سنن النسائی/الطلاق ۵۵ (۳۵۳۰)،۶۷ (۳۵۶۸)،(تحفة الأشراف:۱۵۸۷۶ و۱۸۲۵۹)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق ۳۵ (۱۰۱)، مسند احمد (۶/۳۲۵،۳۲۶)، سنن الدارمی/الطلاق ۱۲ (۲۳۳۰)

Wazahat

جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جب عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک خراب اور تنگ کوٹھری میں چلی جاتی، اور برے سے برے کپڑے پہنتی، نہ خوشبو لگاتی نہ زینت کرتی، کامل ایک سال تک ایسا کرتی، جب سال پورا ہو جاتا تو ایک اونٹنی کی مینگنی لاتی، عورت اس کو پھینک کر عدت سے باہر آتی، رسول اکرم ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ جاہلیت کے زمانہ میں تو ایسی سخت تکلیف ایک سال تک سہتی تھیں، اب صرف چار مہینے دس دن تک عدت رہ گئی ہے، اس میں بھی زیب و زینت سے رکنا مشکل ہے، امام احمد اور اہلحدیث کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ سوگ والی عورت کو سرمہ لگانا کسی طرح جائز نہیں اگرچہ عذر بھی ہو، اور حنفیہ اور مالکیہ کے نزدیک عذر کی وجہ سے جائز ہے، بلاعذر جائز نہیں، اور شافعی نے کہا رات کو لگا لے اور دن کے وقت اس کو صاف کر ڈالے، تمام فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ میں رہے، یعنی زیب و زینت نہ کرے۔