Blog
Books
Search Hadith

اللہ کی قسم کھا کر کوئی بات کہی جائے تو اس کو مان لینے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ مَنْ حَلَفَ بِاللَّهِ فَلْيَصْدُقْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ حُلِفَ لَهُ بِاللَّهِ فَلْيَرْضَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَرْضَ بِاللَّهِ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ .

It was narrated that Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah (ﷺ) heard a man taking an oath by his father and said: 'Do not make oaths by your forefathers. Whoever makes an oath by Allah, let him fulfill his oath, and if an oath is sworn for a person by Allah, let him accept it. Whoever is not content with Allah has nothing to do with Allah.'

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا: اپنے باپ دادا کی قسمیں نہ کھاؤ، جو شخص اللہ کی قسم کھائے تو چاہیئے کہ وہ سچ کہے، اور جس سے اللہ کی قسم کھا کر کوئی بات کہی جائے تو اس کو راضی ہونا چاہیئے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پہ راضی نہ ہو وہ اللہ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا ۱؎۔
Haidth Number: 2101
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۸۴۳۹، ومصباح الزجاجة:۷۳۸)

Wazahat

مطلب یہ ہے کہ جب مسلمان نے اللہ کی قسم کھائی، تو اب اس کے بیان کو مان لینا اور اس پر رضا مند ہو جانا چاہئے، اب اس سے یوں نہ کہنا چاہئے کہ تمہاری قسم جھوٹی ہے، یا اللہ کے سوا اب کسی اور شخص کی اس کو قسم نہ کھلانی چاہئے، جیسے جاہلوں کا ہمارے زمانہ میں حال ہے کہ اللہ کی قسم کھانے پر ان کی تسلی نہیں ہوتی، اور اس کے بعد پیر و مرشد یا نبی و رسول یا کعبہ یا ماں باپ کی قسم کھلاتے ہیں، یہ نری حماقت اور سراسر جہالت ہے، اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کسی کا درجہ نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے برابر بھی کوئی نہیں ہے، سب سے زیادہ مومن کو اللہ کے نام کی حرمت و عزت اور عظمت کرنی چاہئے، اور احتیاط رکھنی چاہئے کہ اول تو اللہ کے سوا اور کسی کی قسم ہی نہ کھائے، اور اگر عادت کے طور پر اور کسی کے نام کی قسم نکل جائے اور جھوٹ اور غلط ہو جائے تو فوراً لا إِلَهَ إِلا الله کہے یعنی میں اللہ رب العالمین کے سوا کسی اور کو اس معاملے میں عظمت و احترام کے لائق نہیں جانتا غیر کے الفاظ تو یونہی سہواً یا عادتاً میرے زبان سے نکل گئے تھے، مگر ایک بات یاد رہے کہ اللہ کے نام کی کبھی جھوٹی قسم نہ کھائے، اگر پیر، رسول، نبی، مرشد، ولی، غوث اور قطب وغیرہ کے نام پر لاکھوں قسمیں جھوٹ ہو جائیں تو اتنا ڈر نہیں ہے جتنا اللہ تعالی کے نام کی ایک قسم جھوٹ ہونے سے ہے، یہ حکم مسلمانوں کے لئے ہے کہ جب وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اب زیادہ تکلیف ان کو نہ دی جائے کہ وہ کسی اور کے نام کی بھی قسم کھائیں۔