Blog
Books
Search Hadith

روزی کمانے میں میانہ روی اپنانے کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ بِهْرَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ زَوْجُ بِنْتِ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَعْظَمُ النَّاسِ هَمًّا الْمُؤْمِنُ الَّذِي يَهُمُّ بِأَمْرِ دُنْيَاهُ وَأَمْرِ آخِرَتِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ تَفَرَّدَ بِهِ إِسْمَاعِيل.

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The one who has the most concerns is the believer who is concerned about both his worldly affairs and his Hereafter. ' (Da'if)Abu 'Abdullah said: This Hadith is Gharib' Isma'il, alone, has narrated it.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ فکرمندی اس مومن کو ہوتی ہے جسے دنیا کی بھی فکر ہو اور آخرت کی بھی ۔ ابوعبداللہ ( ابن ماجہ ) کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، اس لیے کہ اسماعیل اس کی روایت میں منفرد ہیں۔
Haidth Number: 2143
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(سند میں یزید الرقاشی، حسن بن محمد اور اسماعیل بن بہرام تینوں ضعیف ہیں)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۶۸۴، ومصباح الزجاجة:۷۵۸)

Wazahat

بے دین آدمی کو آخرت سے کوئی غرض اور دلچسپی نہیں، اسے تو صرف دنیا کی فکر ہے، اور جو کچا مسلمان ہے اس کو دونوں فکریں لگی ہوتی ہیں، کیونکہ اللہ تعالی پر اس کو پورا بھروسہ اور اعتماد نہیں ہے، اور جو پکا مسلمان ہے اس کو فقط آخرت کی ہی فکر ہے، اور دنیا کی زیادہ فکر نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ رازق اور مسبب الاسباب ہے، جب تک زندگی ہے، وہ کہیں سے ضرور کھلائے اور پلائے گا۔