Blog
Books
Search Hadith

پیشوں اور صنعتوں کا بیان

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أُحَيْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا رَاعِيَ غَنَمٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ:‏‏‏‏ وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَأَنَا كُنْتُ أَرْعَاهَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْقَرَارِيطِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُوَيْدٌ:‏‏‏‏ يَعْنِي كُلَّ شَاةٍ بِقِيرَاطٍ.

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Allah has not sent any Prophet but he was a shepherd. His Companions said to him: Even you, O Messenger of Allah? He said: Even me I used to tend the sheep of the people of Makkah for a few Qirats. (Sahih)(One of the narrators) Suwaid said: Meaning one Qirat for every sheep.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جتنے بھی نبی بھیجے ہیں، سب نے بکریاں چرائی ہیں ، اس پر آپ کے صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے بھی؟ فرمایا: میں بھی چند قیراط پر اہل مکہ کی بکریاں چرایا کرتا تھا ۱؎۔ سوید کہتے ہیں کہ ہر بکری پر ایک قیراط ملتا تھا۔
Haidth Number: 2149
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الإجارة ۲ (۲۲۶۲)،(تحفة الأشراف:۱۳۰۸۳)

Wazahat

ایک قیراط دینار کا بیسواں حصہ ہوتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محنت اور مزدوری کرنے میں کوئی ذلت نہیں، بلکہ حرام کا مال بیٹھ کر کھانا اور اڑانا انتہاء درجہ کی بے شرمی، و بے حیائی اور ذلت و خواری ہے، سرتاج انبیاء اشرف المخلوقات محمد رسول اللہ ﷺ نے مزدوری کی تو اور کسی کی کیا حقیقت ہے جو مزدوری کرنے کو ننگ و عار سمجھتا ہے، مسلمانان ہند کی ایک بڑی تعداد محنت اور مزدوری سے کتراتے ہیں، ایسی دنیا میں کوئی قوم نہیں، جب ہی تو وہ فاقوں مرتے ہیں، مگر اپنی محنت اور تجارت سے روٹی پیدا کرنا عار جانتے ہیں، اور بعض تو ایسے بے حیا ہیں کہ بھیک مانگتے ہیں، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں مگر محنت اور تجارت کو عار جانتے ہیں، خاک پڑے ان کی عقل پر نیز حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جانور چرانا ایک حلال پیشہ ہے، اور غیرمسلموں کے یہاں مزدوری بھی کرنا جائز ہے کیونکہ مکہ والے اس وقت کافر ہی تھے۔