Blog
Books
Search Hadith

حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ؟ فَنَهَاهُ عَنْهُ فَذَكَرَ لَهُ الْحَاجَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اعْلِفْهُ نَوَاضِحَكَ .

It was narrated from Haram bin Munayyisah that : his father asked the Prophet (ﷺ) about the earnings of a cupper and he forbade him from that. Then he mentioned his need and he said: Spend it on feeding your she-camels that draw water.

محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
انہوں نے حجام ( پچھنا لگانے والے ) کی کمائی کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس سے منع فرمایا، انہوں نے اس کی ضرورت بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو اسے کھلا دو ۱؎۔
Haidth Number: 2166
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن ابی داود/البیوع ۳۹ (۳۴۲۲)، سنن الترمذی/البیوع ۴۷ (۱۲۷۶،۱۲۷۷)،(تحفة الأشراف:۱۱۲۳۸)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان ۱۰ (۲۸)، مسند احمد (۵/۴۳۵،۴۳۶)

Wazahat

محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پچھنا لگانے کی اجرت حرام ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ جب کہ انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیثیں صحیحین میں موجود ہیں کہ آپ ﷺ نے ابو طیبہ کے ہاتھ سے پچھنا لگوایا اور اس کو گیہوں کے دو صاع (پانچ کلو) دیئے، واضح رہے کہ پچھنا لگانے والے کی اجرت کلی طور پر حرام نہیں ہے، بلکہ اس میں ا یک نوع کی کراہت ہے، اور اس کا صرف کرنا اپنے کھانے پینے یا دوسروں کے کھلانے پلانے یا صدقہ میں مناسب نہیں بلکہ جانوروں کی خوراک میں صرف کرنا بہتر ہے جیسا کہ گذشتہ حدیث میں مذکور ہے، یا جو اس کی مثل ہو، جیسے چراغ کی روشنی یا پاخانہ کی مرمت میں، اور اس طریق سے دونوں کی حدیثیں مطابق ہو جاتی ہیں، اور تعارض نہیں رہتا۔ (ملاحظہ ہو: الروضہ الندیہ)۔