Blog
Books
Search Hadith

جو چیز پاس میں نہ ہو اس کا بیچنا اور جس چیز کا ضامن نہ ہو اس میں نفع لینا منع ہے

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَحِلُّ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ .

It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'It is not permissible to sell something that is not with you, nor to profit from what you do not possess. '

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اس کا بیچنا جائز نہیں، اور نہ اس چیز کا نفع جائز ہے جس کے تم ضامن نہیں ۱؎۔
Haidth Number: 2188
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

سنن ابی داود/البیوع ۷۰ (۳۵۰۴)، سنن الترمذی/البیوع ۱۹ (۱۲۳۴)، سنن النسائی/البیوع ۵۸ (۴۶۱۵)،(تحفة الأشراف:۸۶۶۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۱۷۴،۱۷۸،۲۰۵)، سنن الدارمی/البیوع ۲۶ (۲۶۰۲)

Wazahat

یعنی اگر وہ چیز برباد ہو جائے تو تمہارا کچھ نقصان نہ ہو، ایسی چیز کا نفع اٹھانا بھی جائز نہیں، یہ شرع کا ایک عام مسئلہ ہے کہ نفع ہمیشہ ضمانت کے ساتھ ملتا ہے، جو شخص کسی چیز کا ضامن ہو وہی اس کے نفع کا مستحق ہے، اور اس کی مثال یہ ہے کہ ابھی خریدار نے بیع پر قبضہ نہیں کیا اور وہ چیز خریدنے والے کی ضمانت میں داخل نہیں ہوئی، اب خریدنے والا اگر اس کو قبضے سے پہلے کسی اور کے ہاتھ بیچ ڈالے اور نفع کمائے، تو بیع جائز اور صحیح نہیں ہے۔