Blog
Books
Search Hadith

جانوروں کے پیٹ اور تھن میں جو ہو اس کی بیع یا غوطہٰ خور کے غوطہٰ کی بیع ممنوع ہے

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَهْضَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَمَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَاهِلِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعَبْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شِرَاءِ مَا فِي بُطُونِ الْأَنْعَامِ حَتَّى تَضَعَ وَعَمَّا فِي ضُرُوعِهَا إِلَّا بِكَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ شِرَاءِ الْعَبْدِ وَهُوَ آبِقٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ شِرَاءِ الْمَغَانِمِ حَتَّى تُقْسَمَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ شِرَاءِ الصَّدَقَاتِ حَتَّى تُقْبَضَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ ضَرْبَةِ الْغَائِصِ .

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade selling what is in the wombs of cattle until they give birth, and selling what is in their udders unless it is measured out, and selling a slave who has fled, and selling spoils of war until it has been distributed, and selling Sadaqah until it has been received, and what a diver is going to bring up.

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے پیٹ میں جو ہو اس کے خریدنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ جن دے، اور جو ان کے تھنوں میں ہے اس کے خریدنے سے بھی منع فرمایا ہے الا یہ کہ اسے دوھ کر اور ناپ کر خریدا جائے، اسی طرح بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، اور غنیمت ( لوٹ ) کا مال خریدنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے اور صدقات کو خریدنے سے ( منع کیا ) یہاں تک کہ وہ قبضے میں آ جائے، اور غوطہٰ خور کے غوطہٰ کو خریدنے سے ( منع کیا ) ۱؎۔
Haidth Number: 2196
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(سند میں محمد بن ابراہیم باہلی مجہول راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء:۱۲۹۳)

Takhreej

سنن الترمذی/السیر ۱۴ (۱۵۶۳)مختصراً،(تحفة الأشراف:۴۰۷۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۴۲)

Wazahat

غوطہ خور کے غوطہ کو خریدنے کی صورت یہ ہے کہ غوطہ خور خریدنے والے سے کہے کہ میں غوطہ لگا رہا ہوں اس بار جو کچھ میں نکالوں گا وہ اتنی قیمت میں تیرا ہو گا یہ تمام بیعیں اس لئے ناجائز ہیں کہ ان سب میں غرر (دھوکا) اور جہالت ہے۔