Blog
Books
Search Hadith

مول بھاؤ کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ أَتَبِيعُ نَاضِحَكَ هَذَا بِدِينَارٍ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏هُوَ نَاضِحُكُمْ إِذَا أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَبِيعُهُ بِدِينَارَيْنِ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا زَالَ يَزِيدُنِي دِينَارًا دِينَارًا، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَكَانَ كُلِّ دِينَارٍ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ حَتَّى بَلَغَ عِشْرِينَ دِينَارًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ أَخَذْتُ بِرَأْسِ النَّاضِحِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا بِلَالُ أَعْطِهِ، ‏‏‏‏‏‏مِنَ الْغَنِيمَةِ عِشْرِينَ دِينَارًا ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ بِنَاضِحِكَ فَاذْهَبْ بِهِ إِلَى أَهْلِكَ ..

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: I was with the Prophet (ﷺ) on a military campaign, and he said to me: 'Will you sell this camel of yours for a Dinar?' I said: 'O Messenger of Allah, it is yours when I get to Al-Madinah.' He said: 'Then sell it for two Dinar, may Allah forgive you.' And he kept increasing the price for me, saying: 'May Allah forgive you,' each time, until the amount reached twenty Dinar. When I came to Al-Madinah, I took hold of the camel's head and brought it to the Prophet (ﷺ) and he said: 'O Bilal, give him twenty Dinar from the spoils of war.' And he said: 'Take your camel away and go to your people with it.'

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھا آپ نے مجھ سے فرمایا: کیا تم اپنے اس پانی ڈھونے والے اونٹ کو ایک دینار میں بیچتے ہو؟ اور اللہ تمہیں بخشے میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں مدینہ پہنچ جاؤں، تو آپ ہی کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا دو دینار میں بیچتے ہو؟ اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر آپ اسی طرح ایک ایک دینار بڑھاتے گئے اور ہر دینار پر فرماتے رہے: اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے! یہاں تک کہ بیس دینار تک پہنچ گئے، پھر جب میں مدینہ آیا تو اونٹ پکڑے ہوئے اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! انہیں مال غنیمت میں سے بیس دینار دے دو اور مجھ سے فرمایا: اپنا اونٹ بھی لے جاؤ، اور اسے اپنے گھر والوں میں پہنچا دو ۱؎۔
Haidth Number: 2205
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الشروط ۴ (۲۷۱۸)تعلیقا، ً صحیح مسلم/الرضاع ۱۶ (۷۱۵)، سنن النسائی/البیوع ۷۵ (۴۶۴۵)، سنن الترمذی/البیوع ۳۰ (۱۲۵۳)،(تحفة الأشراف:۳۱۰۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۳۷۳)

Wazahat

حدیث سے یہ معلوم ہو کہ بھاؤ تاؤ کرنا درست اور جائز ہے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر بیچنے والا ایک جانور کو بیچے اور کسی مقام تک اس پر سواری کرنے کی شرط کر لے تو جائز ہے، بعض روایتوں میں ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ جب لوٹ کر اپنے گھر آئے اور گھر والوں سے اونٹ کے بیچنے کا ذکر کیا تو انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ کو ملامت کی کہ گھر کے کاموں کے لئے ایک ہی اونٹ تھا اس کو بھی بیچ ڈالا، لیکن جابر رضی اللہ عنہ نے ان کی بات کا خیال نہ کیا، اور اپنے وعدے کے مطابق اونٹ کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے آئے، آپ نے بیس دینار دیئے اور اونٹ بھی، اور فرمایا کہ اونٹ اپنے گھر لے جاؤ، شاید وحی سے آپ کو یہ حال معلوم ہو گیا ہو کہ گھر والے اس خرید و فروخت کے حق میں نہیں ہیں اور شاید محض حسن اخلاق ہو۔