Blog
Books
Search Hadith

علماء کے فضائل و مناقب اور طلب علم کی ترغیب و تشویق

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَاللُّؤْلُؤَ، ‏‏‏‏‏‏وَالذَّهَبَ .

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Seeking knowledge is a duty upon every Muslim, and he who imparts knowledge to those who do not deserve it, is like one who puts a necklace of jewels, pearls and gold around the neck of swines.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اور نااہلوں و ناقدروں کو علم سکھانے والا سور کے گلے میں جواہر، موتی اور سونے کا ہار پہنانے والے کی طرح ہے ۱؎۔
Haidth Number: 224
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(اس کی سند میں حفص بن سلیمان البزار ضعیف بلکہ متروک الحدیث راوی ہے، اس لئے اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا ٹکڑا: «طلب العلم فريضة على كل مسلم» طرق و شواہد کی بناء پر صحیح ہے، اور دوسرا ٹکڑا: «وواضع العلم عند غير أهله كمقلد الخنازير الجوهر واللؤلؤ والذهب» ضعیف ہے کیونکہ اس کاراوی حفص ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: ۲۱۸ ا لضعیفہ: ۲۱۶)

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۱۴۷۰، ومصباح الزجاجة: ۸۳)

Wazahat

اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ ہر مسلمان پر دین کے وہ مسائل سیکھنا فرض ہے جو ضروری ہیں، مثلا عقیدہ،نماز، روزہ کے مسائل یا اس سے مراد یہ ہے کہ جس مسلمان کو کوئی مسئلہ در پیش ہو تو ضروری ہے کہ اس کے بارے میں علماء سے پوچھے، ورنہ طلب علم فرض کفایہ ہے، اگر کچھ لوگ اس کو حاصل کر لیں تو باقی افراد عند اللہ ماخوذ نہ ہوں گے، اور اگر سبھی علم دین سیکھنا چھوڑ دیں تو سب گنہگار ہوں گے، امام بیہقی اپنی کتاب المدخل إلی السنن میں کہتے ہیں کہ شاید اس سے مراد یہ ہے کہ وہ علم سیکھنا فرض ہے جس کا جہل کسی بالغ کو درست نہیں، یا وہ علم مراد ہے جس کی ضرورت اس مسلمان کو ہو مثلاً تاجر کو خرید و فروخت کے احکام و مسائل کی، اور غازی کو جہاد کے احکام و مسائل کی یا یہ کہ ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض عین ہے، مگر جب کچھ لوگ جن کے علم سے سب کو کفایت ہو تحصیل علم میں مشغول ہوں تو باقی لوگ ترک طلب کے سبب ماخوذ نہ ہوں گے، پھر ابن مبارک کا یہ قول نقل کیا کہ ان سے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اس سے مراد یہ ہے کہ جب کسی مسلمان کو کسی مسئلہ کی ضرورت پڑے تو کسی عالم سے پوچھ لینا ضروری ہے تاکہ اس کا علم حاصل ہو، اور اس کی طرف اشارہ آیت: «فاسألوا أهل الذكر» میں ہے۔