Blog
Books
Search Hadith

متعین ناپ تول میں ایک مقررہ مدت کے وعدے پر بیع سلف کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ .

It was narrated that Ibn 'Abbas said: When the Prophet (ﷺ) came (to Al-Madinah), they used to pay in advance for dates, two or three years in advance. He said: 'Whoever pays in advance for dates, let him pay for a known amount or a known weight, to be delivered at a known time.’”

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، اس وقت اہل مدینہ دو سال اور تین سال کی قیمت پہلے ادا کر کے کھجور کی بیع سلف کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کھجور میں بیع سلف کرے یعنی قیمت پیشگی ادا کر دے تو اسے چاہیئے کہ یہ بیع متعین ناپ تول اور مقررہ میعاد پر کرے ۱؎۔
Haidth Number: 2280
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/السلم ۱ (۲۲۳۹)،۲ (۲۲۴۰،۲۲۴۱)،۷ (۲۲۵۳)، صحیح مسلم/المساقاہ ۲۵ (۱۶۰۴)، سنن ابی داود/البیوع ۵۷ (۳۴۶۳)، سنن الترمذی/البیوع ۷۰ (۱۳۱۱)، سنن النسائی/البیوع ۶۱ (۴۶۲۰)،(تحفة الأشراف:۵۸۲۰)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۲۱۷،۲۲۲،۲۸۲،۳۵۸)، سنن الدارمی/البیوع ۴۵ (۲۶۲۵)

Wazahat

بیع سلف اور سلم دونوں ایک ہیں یعنی ایک آدمی دوسرے آدمی کو روپیہ نقد دے، لیکن مال لینے کے لئے ایک میعاد مقرر کر لے، اہل حدیث کے نزدیک اس میں دو ہی شرطیں ہیں: ایک یہ کہ جس مال کے لینے پر اتفاق ہوا ہے اس کی کیفیت،جنس اور نوع واضح طور پر بیان کر دے، اگر ناپ تول کی چیز ہو تو ناپ تول صراحت سے مقرر کر دی جائے، مثلاً سو من گیہوں سفید اعلیٰ قسم کا، فلاں کپڑا اس قسم کے اتنے گز اور میٹر، دوسرے یہ کہ مال کے لینے کی میعاد مقرر ہو، مثلاً ایک مہینہ، دو مہینہ، ایک سال۔اگر ان شرطوں میں سے کوئی شرط نہ ہو تو بیع سلم فاسد ہوگی، کیونکہ اس میں نزاع کی صورت پیدا ہو گی، بعضوں نے اور شرطیں بھی رکھیں ہیں لیکن ان کی دلیل ذرا مشکل سے ملے گی، اور شاید نہ ملے۔