Blog
Books
Search Hadith

اولاد کے مال میں والدین کے حق کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏ وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَبِي اجْتَاحَ مَالِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْتَ وَمَالُكَ لِأَبِيكَ . (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ فَكُلُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ .

It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: A man came to the Messenger of Allah (ﷺ), and said: 'My father is taking all my wealth.' He said: 'You and your wealth belong to your father.' And the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Your children are among the best of your earnings, so eat from your wealth.’”

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میرے والد نے میری دولت ختم کر دی ( اس کے بارے میں فرمائیں؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہاری دولت دونوں تمہارے والد کے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی ہے لہٰذا تم ان کے مال میں سے کھاؤ ۱؎۔
Haidth Number: 2292
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۸۶۷۵)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع ۷۹ (۳۵۳۰)، مسند احمد (۲/۱۷۹)

Wazahat

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باپ اپنے بیٹے کے مال میں ضرورت کے مطابق تصرف کر سکتا ہے اور اگر ماں باپ بیٹے کا مال لے بھی لیں تو بھی بیٹے کو چاہئے کہ وہ ماں باپ سے مقابلہ نہ کرے، نہ ان سے سخت کلامی کرے اور اس وقت کو یاد کرے جب ماں باپ نے اسے محبت سے پالا پوسا تھا، پیشاب و پاخانہ دھویا، پھر کھلایا، پلایا، پڑھایا اور سکھایا، یہ سب احسانات ایسے ہیں کہ اگر ماں باپ کے کام میں بیٹے کا چمڑہ بھی آئے تو ان کا احسان نہ ادا ہو سکے اور یہ سمجھ لے کہ ماں باپ ہی کی رضامندی پر ان کی نجات منحصر ہے، اگر ماں باپ ناراض ہوئے تو دنیا و آخرت دونوں تباہ ہو گی، تجربہ سے معلوم ہوا کہ جن لڑکوں نے ماں باپ کو راضی رکھا ان کو بڑی برکت حاصل ہوئی اور انہوں نے چین سے زندگی بسر کی اور جنہوں نے ماں باپ کے ساتھ بدسلوکی کی وہ ہمیشہ دنیا میں جلتے اور کڑھتے ہی رہے، اگر ماں باپ بیٹے کا مال لے لیں تو کمال خوشی کرنا چاہئے کہ ہماری یہ قسمت کہاں تھی کہ ہمارا روپیہ ماں باپ کے کام آئے یا روپیہ اپنے موقع پر صرف ہوا، اور ماں باپ سے یوں کہنا چاہئے کہ روپیہ تو کیا میرا بدن اور میری جان بھی آپ ہی کی ہے، آپ اگر چاہیں تو مجھ کو بھی بازار میں بیچ لیں،میں آپ کا غلام ہوں۔