Blog
Books
Search Hadith

قاضیوں کا بیان

Chapter: Mention Of Judges

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالْمَقْبُريِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “Whoever is appointed judge between the people, he has been slaughtered without a knife.”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص لوگوں کا قاضی ( فیصلہ کرنے والا ) بنایا گیا تو وہ بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا ۱؎۔
Haidth Number: 2308
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ:(تحفة الأشراف:۱۲۹۵۵)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأقضیة ۱ (۳۵۷۱)، سنن الترمذی/الأحکام ۱ (۱۳۲۵)، مسند احمد (۲/۳۶۵)

Wazahat

یعنی بن مارے اس کی موت ہوئی، مطلب یہ ہے کہ قضا کا عہدہ بڑے خطرے اور مواخذے کا کام ہے، اور اس میں عاقبت کے خراب ہونے کا ڈر ہے مگر جس کو اللہ تعالیٰ بچائے، اور اسی واسطے اکثر اسلاف نے تکلیفیں برداشت کیں اور ذلت کو گوارا کیا، لیکن قضا کا عہدہ نہ قبول کیا، چنانچہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو خلیفہ منصور نے مارا پیٹا اور قید کیا، لیکن انہوں نے قاضی بننا قبول نہ کیا، تاکہ اپنے آپ کو حدیث میں وارد وعید سے بچا سکیں، اورجن علماء نے یہ ذمہ داریاں قبول کیں انہوں نے ایک دینی فریضہ پورا کیا، ان کو اللہ کے فضل سے اپنے اوپر اعتماد تھا کہ وہ اس عہدے کے ذریعے سے ملک اور عوام کی خدمت کریں گے، اور اللہ رب العزت کے یہاں اجر کے مستحق ہوں گے۔