Blog
Books
Search Hadith

(خرید و فروخت میں) خلاصی کی شرط لگانے کا بیان

Chapter: Who Stipulates The Condition Of Khalas

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا بِيعَ الْبَيْعُ مِنْ رَجُلَيْنِ فَالْبَيْعُ لِلْأَوَّلِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ إِبْطَالُ الْخَلَاصِ.

It was narrated from ('Uqbah bin 'Amir or) Samurah bin Jundub that : the Messenger of Allah (ﷺ) said: “If a product is sold to two men, it is for the one who was first.”

سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مال دو آدمیوں کے ہاتھ بیچا جائے تو وہ مال اس شخص کا ہو گا جس نے پہلے خریدا ۱؎۔ ابوالولید کہتے ہیں کہ اس حدیث سے خلاصی کی شرط باطل ہوتی ہے۔
Haidth Number: 2344
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(سند میں حسن بصری مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور عقیقہ کی حدیث کے علاوہ سمرہ رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع ثابت نہیں ہے)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۴۵۸۲،۹۹۱۸)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح ۲۰ (۱۱۱۰)، سنن النسائی/البیوع ۹۴ (۴۶۸۶)، مسند احمد (۵/۸،۱۱،۱۲،۱۸،۲۲)، سنن الدارمی/النکاح ۱۵ (۲۲۳۹)

Wazahat

یعنی اگر دوسرے خریدار نے اپنے بائع سے یہ شرط لگائی تھی کہ جس طرح تم سے ہو سکے یہ مال چھڑا کر مجھ کو دینا تو یہ شرط مفید نہ ہو گی اور بائع پہلے خریدار سے اس کے چھڑانے پر مجبور نہ کیا جائے گا، مسئلہ کی صورت یہ ہے کہ مثلاً زید کے پاس ایک گھوڑا تھا، زید نے اس کو عمرو کے ہاتھ بیچ دیا، اس کے بعد زید کے وکیل (ایجنٹ) نے اس کو بکر کے ہاتھ بیچ دیا اور بکر نے وکیل سے شرط لگائی کہ اس گھوڑے کو چھڑا کر میرے حوالہ کرنا تمہارے ذمہ ہے، اس نے قبول کیا جب بھی وہ گھوڑا عمرو ہی کو ملے گا کیونکہ اس کی بیع پہلی تھی اور بکر کی بیع دوبارہ صحیح نہیں ہوئی