Blog
Books
Search Hadith

جو شخص اپنا مال برباد کرتا ہو تو اس پر حجر (پابندی لگانا) درست ہے

Chapter: Preventing One Who Will Mishandle His Wealth

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ جَدِّي مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَكَانَ رَجُلًا قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِي رَأْسِهِ فَكَسَرَتْ لِسَانَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لَا يَدَعُ عَلَى ذَلِكَ التِّجَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَنْتَ فِي كُلِّ سِلْعَةٍ ابْتَعْتَهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَ لَيَالٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِكْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَى صَاحِبِهَا .

It was narrated that Muhammad bin Yahya bin Habban said: “My grandfather was Munqidh bin 'Amr. He was a man who had suffered a head wound and lost the power of speech, but that did not stop him from engaging in trade. He was always being cheated, so he went to the Prophet (ﷺ) and told him about that. He said to him: 'When you buy something, say: “There should be no intention of cheating,” and for every product you buy, you have the choice for three nights. If you are pleased with it, keep it, and if you are displeased then return it.'”

محمد بن یحییٰ بن حبان کہتے ہیں کہ
میرے دادا منقذ بن عمرو ہیں، ان کے سر میں ایک زخم لگا تھا جس سے ان کی زبان بگڑ گئی تھی، اس پر بھی وہ تجارت کرنا نہیں چھوڑتے تھے، اور ہمیشہ ٹھگے جاتے تھے، بالآخر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جب تم کوئی چیز بیچو تو یوں کہہ دیا کرو: دھوکا دھڑی نہیں چلے گی، پھر تمہیں ہر اس سامان میں جسے تم خریدتے ہو تین دن کا اختیار ہو گا، اگر تمہیں پسند ہو تو رکھ لو اور اگر پسند نہ آئے تو اسے اس کے مالک کو واپس کر دو ۱؎۔
Haidth Number: 2355
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور راویت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، کما تقدم، تراجع الألبانی: رقم:۱۰۲)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۹۴۲۸، ومصباح الزجاجة:۸۲۶)

Wazahat

پس یہ اختیار خاص کر کے آپ ﷺ نے منقذ کو دیا تھا، اگر کسی کے عقل میں فتور ہو تو حاکم ایسا اختیار دے سکتا ہے، نیز مسرف اور بے وقوف پر حجر کرنا جائز ہے۔