Blog
Books
Search Hadith

خالی زمین کو سونے چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کی رخصت کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى أَنَّ لَكَ مَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ وَلِي مَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ فَنُهِينَا أَنْ نُكْرِيَهَا بِمَا أَخْرَجَتْ وَلَمْ نُنْهَ أَنْ نُكْرِيَ الْأَرْضَ بِالْوَرِقِ .

It was narrated that Hazalah bin Qais said: “I asked Rafi' bin Khadij and he said: 'We used to lease out land on the basis that you would have what is produced by this piece of land, and I would have what is produced by this (other) piece of land, and we were forbidden to lease it out on the basis of crop-sharing but he did not forbid us to rent out land for silver.”

حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ
میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم زمین کو اس شرط پر کرایہ پر دیتے تھے کہ فلاں جگہ کی پیداوار میری ہو گی، اور فلاں جگہ کی تمہاری، تو ہم کو پیداوار پر زمین کرائے پر دینے سے منع کر دیا گیا، البتہ چاندی کے بدلے یعنی نقد کرائے پر دینے سے ہمیں منع نہیں کیا گیا ہے ۱؎۔
Haidth Number: 2458
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الحرث ۷ (۲۳۲۷)،۱۲ (۲۳۳۲)،۱۹ (۲۳۴۶)، الشروط ۷،(۲۷۲۲)، صحیح مسلم/البیوع ۱۹ (۱۵۴۷)، سنن ابی داود/البیوع ۳۱ (۳۳۹۲،۳۳۹۳)، سنن النسائی/المزارعة ۲ (۳۹۳۰،۳۹۳۱،۳۹۳۳)،(تحفة الأشراف:۳۵۵۳)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الارض ۱ (۱)، مسند احمد (۴/۱۴۲)

Wazahat

اس قسم کی شرط بٹائی کی زمین میں درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں اس بات کا خطرہ ہے کہ کسی قطعہ زمین کی پیداوار خوب ہوا، اور دوسرے قطعہ میں کچھ پیدا نہ ہو، دراصل اسی قسم کی بٹائی سے رسول اکرم ﷺ نے منع فرمایا تھا، صحابی رسول رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے اس سے مطلق بٹائی کی ممانعت سمجھ لی۔