Blog
Books
Search Hadith

شفعہ کا مطالبہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الشُّفْعَةُ كَحَلِّ الْعِقَالِ .

It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Preemption is like undoing the `Iqal.”

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفعہ اونٹ کی رسی کھولنے کے مانند ہے ۱؎۔
Haidth Number: 2500
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(سند میں محمد بن الحارث ضعیف ہے، اور محمد بن عبد الرحمن البیلمانی متہم بالکذب ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء:۱۵۴۲)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۷۲۹۲، ومصباح الزجاجة:۸۸۶)

Wazahat

یعنی جیسے اونٹ کے کھٹنے کی رسی کھول دی جائے تو اونٹ فوراً اٹھ کھڑا ہوتا ہے اسی طرح بیع کی خبر ہوتے ہی اگر شفیع شفعہ لے تو ٹھیک ہے، اور اگر دیر کرے تو شفعہ کا حق باطل ہو گیا، یہ حدیث حنفیہ کی دلیل ہے جن کے نزدیک شفیع کو جب بیع کی خبر پہنچے تو فوراً اس کو طلب کرنا چاہئے، فقہ حنفی میں ہے کہ مجلس علم میں شفعہ طلب کرنا کافی ہے، اگرچہ مجلس دیر تک رہے، پس احناف کے نزدیک اگر شفیع فوراً یا اس مجلس میں شفعہ کا مطالبہ نہ کرے تو اس کا حق باطل ہو جاتا ہے۔ اور اہل حدیث کے نزدیک دیر کرنے سے شفعہ کا حق باطل نہیں ہوتا کیونکہ شفعہ کی احادیث مطلق ہیں، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث جس سے حنفیہ نے استدلال کیا ہے سخت ضعیف ہے۔