Blog
Books
Search Hadith

تین صورتوں کے علاوہ مسلمان کا قتل حرام اور ناجائز ہے

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو بَكْرِ بْنِ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَحَدُ ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ .

It was narrated from 'Abdullah, who is Ibn Mas`ud, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “It is not lawful to shed the blood of a Muslim who bears witness that none has the right to be worshiped but Allah (SWT), and that I am the Messenger of Allah (ﷺ), except in one of three cases: a soul for a soul; a married person who commits adultery, and one who leaves his religion and splits from the Jama`ah.”

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، خون کرنا حلال نہیں، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے: اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو، یا اپنے دین ( اسلام ) کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو ( یعنی مرتد ہو گیا ہو ) ، ( تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے ) ۱؎۔
Haidth Number: 2534
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الدیات ۶ (۶۸۷۶)، صحیح مسلم/القسامة ۶ (۱۶۷۶)، سنن ابی داود/الحدود ۱ (۴۳۵۲)، سنن الترمذی/الدیات ۱۰ (۱۴۰۲)، سنن النسائی/المحاربة ۵ (۴۰۲۱)،(تحفة الأشراف:۹۵۶۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۳۸۲،۴۲۸،۴۴۴،۴۶۵)، سنن الدارمی/الحدود ۲ (۲۳۴۴)

Wazahat

پس جہاں توحید و رسالت پر ایمان لایا، مسلمان ہو گیا، اب اس کا خون بہانا حرام اور ناجائز ٹھہرا، اگرچہ وہ دوسرے فروعی مسائل میں کتنا ہی اختلاف رکھتا ہو۔ افسوس ہے کہ مسلمانوں نے اس عمدہ قانون کو چھوڑ کر آپس ہی میں اختلاف و تشدد اور لڑائی جھگڑے کا بازار گرم کیا، اور مسلمان مسلمان ہی کو مارنے لگے، اور ان کے بعض جاہل مولوی فتوی دینے لگے کہ فلاں مسلمان اس مسئلہ میں خلاف کرنے سے کافر اور مرتد اور واجب القتل ہو گیا، حالانکہ صحیح حدیث سے صاف ثابت ہے کہ جو توحید اور رسالت کو مانتا ہو وہ مسلمان ہے، اس کا قتل کرنا کسی طرح جائز نہیں، اب اگر یہ کہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مانعین زکاۃ کے خلاف جہاد کیا تھا، حالانکہ وہ توحید اور رسالت کو مانتے تھے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ زکاۃ اسلام کا رکن ہے، اور اس کے ساتھ بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ پر صحابہ رضی اللہ عنہ نے اعتراض کیا تھا، جب انہوں نے ان لوگوں سے لڑنا چاہا تھا، لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ امام اور خلیفہ وقت تھے، اور ان کی اطاعت بموجب حدیث نبوی واجب تھی اور انہوں نے دلیل لی دوسری احادیث و آیات سے، اب ایسا واجب اطاعت امام اور خلیفہ کون ہے جس کے ماتحت ہو کر تم مسلمانوں سے لڑتے ہو اور ان کو ستاتے ہو، اور بات بات پر مار کاٹ اور زد و کوب اور سب و شتم کا ارتکاب کرتے ہو، بھلا دوران نماز رفع یدین کرنا یا نہ کرنا، آمین زورسے یا آہستہ کہنا، ہاتھ زیر ناف یا ٍسینے پر باندھنا، یہ بھی ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے مسلمانوں میں فتنہ و فساد ہو؟ اور ان کی عزت اور جان کو داؤ پر لگایا جائے؟ سنت نبوی پر عمل کرنے والوں کے خلاف محاذ آرائی کرنے والوں اور ان کو مارنے پیٹنے والوں کا معاملہ قاتلین عثمان کی طرح ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اس سے لڑنا کفر ہے ، پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس نکتہ کو سمجھیں اور باہم متحد ہو جائیں، مسلمانوں کو یہ سوچنا چاہئے کہ جب وہ آپس میں فروعی مسائل میں اختلاف کی وجہ سے لڑتے جھگڑتے ہیں تو ان کی اس ناسمجھی پر دشمن کتنا ہنستے اور خوش ہوتے ہیں، برخلاف مسلمانوں کے نصاری میں متعدد فرقے ہیں اور ہر ایک دوسرے کو جہنمی خیال کرتا ہے، لیکن عیسی علیہ السلام کے ماننے کی وجہ سے سب ایک رہتے ہیں، اور غیر مذہب والوں سے مقابلہ کرتے وقت سب ایک دوسرے کے مددگار اور معاون بن جاتے ہیں، مسلمانوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے کہ جو کوئی اللہ کی عبادت کرے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے، محمد ﷺ کو سچا رسول اور آخری نبی جانے اس آدمی کو اپنا مسلمان بھائی سمجھیں، گو فروعی مسائل میں اختلاف باقی رہے۔مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کا سب سے آسان نسخہ یہ ہے کہ وہ اللہ کی رسی یعنی کتاب و سنت کی تعلیمات کو مضبوطی سے پکڑ لیں اور آپس میں اختلاف نہ کریں، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَتَفَرَّقُواْ» (سورة آل عمران: 103) سب مل کراللہ کی رسی - یعنی اس کے دین اور کتاب و سنت - کومضبوطی سے تھام لو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو ، نیز رسول اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے: «تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما إن تمسكتم بهما كتاب الله و سنة رسوله» میں نے تمہارے درمیان دو چیزیں یعنی کتاب اللہ و سنت رسول چھوڑی ہیں جب تک تم ان دونوں پر عمل کرتے رہو گے ہرگز گمراہ نہیں ہو گے ۔