Blog
Books
Search Hadith

کیا مومن کے قاتل کی توبہ قبول ہے؟۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَيْحَهُ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَجِيءُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقٌ بِرَأْسِ صَاحِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ رَبِّ سَلْ هَذَا لِمَ قَتَلَنِي؟ ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّكُمْ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا بَعْدَ مَا أَنْزَلَهَا .

It was narrated that Salim bin Abu Jad said: “Ibn Abbas was asked about one who kills a believer deliberately, then repents, believes, does righteous deeds and follows true guidance. He said: 'Woe to him can there be any guidance for him? I heard your Prophet (ﷺ) say: “The killer and his victim will be brought on the day of Resurrection, with slain holding onto the head of his killer, saying: 'O Lord, ask this one, why did he kill me?” By Allah (SWT), Allah (SWT) the Mighty and Sublime revealed it to your Prophet (ﷺ) then He did not abrogate it after He revealed it.”

سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا، پھر توبہ کر لی، ایمان لے آیا، اور نیک عمل کیا، پھر ہدایت پائی؟ تو آپ نے جواب دیا: افسوس وہ کیسے ہدایت پا سکتا ہے؟ میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے: قیامت کے دن قاتل اور مقتول اس حال میں آئیں گے کہ مقتول قاتل کے سر سے لٹکا ہو گا، اور کہہ رہا ہو گا ، اے میرے رب! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ اللہ کی قسم! اس نے تمہارے نبی پر اس ( قتل ناحق کی آیت ) کو نازل کرنے کے بعد منسوخ نہیں کیا ۱؎۔
Haidth Number: 2621
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن النسائی/تحریم الدم ۲ (۴۰۰۴)، القسامة ۴۸ (۴۸۷۰)،(تحفة الأشراف:۵۴۳۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۲۴۰،۳۶۴۲۹۴)

Wazahat

مراد اس آیت سے ہے: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزآؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه وأعد له عذابا عظيما» (سورة النساء:93) یعنی جس شخص نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دیا تو اس کا بدلہ جہنم ہے، اس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایک دوسری آیت جو بظاہر اس کے معارض ہے: «إن الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء ومن يشرك بالله فقد افترى إثما عظيما» (سورة النساء:48) یعنی اللہ تعالی اپنے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے والے شخص کو معاف نہیں کرے گا، اور جس کے لئے چاہے اس کے علاوہ گناہ کو معاف کر سکتا ہے ، دونوں آیتیں بظاہر متعارض ہیں، علماء نے تطبیق کی صورت یوں نکالی ہے کہ پہلی آیت کو اس صورت پر محمول کریں گے جب قتل کرنے والا مومن کے قتل کو مباح بھی سمجھتا ہو، تو اس کی توبہ قبول نہیں ہو گی، اور وہ جہنمی ہو گا، ایک جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آیت میں «خلود» سے مراد زیادہ عرصہ تک ٹھہرنا ہے ایک نہ ایک دن اسے ضرور جہنم سے نجات ملے گی، یہ بھی جواب دیا جا سکتا ہے کہ آیت میں زجرو توبیخ مراد ہے۔