Blog
Books
Search Hadith

قسامہ کا بیان

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَأُلْقِيَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ بِخَيْبَرَ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُمْ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ يَتَكَلَّمُ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ:‏‏‏‏ كَبِّرْ، ‏‏‏‏‏‏كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبُوا:‏‏‏‏ إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ:‏‏‏‏ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ. فَقَالَ سَهْلٌ:‏‏‏‏ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ

It was narrated from Sahl bin Abu Hathmah from the elders of his people that : 'Abdullah bin Sahl and Muhayyishah set out for Khaibar because of some problem that had arisen. Someone came to Muhayyishah, and he told him that Abdullah bin Sahl had been killed and thrown into a pit or well in Khaibar. He came to the Jews and said: “By Allah, you killed him.” They said: “By Allah, we did not kill him.” Then he went back to his people and told them about that. Then he and his brother Huwayyisah, who was older than him, and 'Abdur-Rahman bin Sahl, came (to the Prophet (ﷺ)). Muhayyisah, who was the one who had been at Khaibar, went and he began to speak, but the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Let the elder speak first.” So Huwayyisah spoke, then Muhayyisah spoke. The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Either (the Jews) will pay the blood money for your companion, or war will be declared on them.” The Messenger of Allah (ﷺ) sent a letter to that effect (to the Jews) and they wrote back saying: “By Allah, we did not kill him.” The Messenger of Allah (ﷺ) said to Huwayyisah, Muhayyisah and Abdur-Rahman: “Will you swear an oath establishing your claim to the blood money of your companion?” They said: “No” He said: “Should the Jews swear an oath for you?” They said: “They are not Muslims.” So the Messenger of Allah (ﷺ) paid the blood money himself, and he sent one hundred she-camels to them and some of them entered the house. Sahl said: “A red she-camels from among them kicked me.”

سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ اپنی قوم کے بزرگوں سے روایت کرتے ہیں کہ
عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہما دونوں محتاجی کی وجہ سے جو ان کو لاحق تھی ( روزگار کی تلاش میں ) اس یہودی بستی خیبر کی طرف نکلے، محیصہ رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے ہیں، اور انہیں خیبر کے ایک گڑھے یا چشمے میں ڈال دیا گیا ہے، وہ یہودیوں کے پاس گئے، اور کہا: اللہ کی قسم، تم لوگوں نے ہی ان ( عبداللہ بن سہل ) کو قتل کیا ہے، وہ قسم کھا کر کہنے لگے کہ ہم نے ان کا قتل نہیں کیا ہے، اس کے بعد محیصہ رضی اللہ عنہ خیبر سے واپس اپنی قوم کے پاس پہنچے، اور ان سے اس کا ذکر کیا، پھر وہ، ان کے بڑے بھائی حویصہ، اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور محیصہ رضی اللہ عنہ جو کہ خیبر میں تھے بات کرنے بڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بڑے کا لحاظ کرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عمر میں بڑے سے تھی چنانچہ حویصہ رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی، اور اس کے بعد محیصہ رضی اللہ عنہ نے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: یا تو یہود تمہارے آدمی کی دیت ادا کریں ورنہ اس کو اعلان جنگ سمجھیں اور یہود کو یہ بات لکھ کر بھیج دی، انہوں نے بھی جواب لکھ بھیجا کہ اللہ کی قسم، ہم نے ان کو قتل نہیں کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہم سے کہا: تم قسم کھا کر اپنے ساتھی کی دیت کے مستحق ہو سکتے ہو ، انہوں نے انکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر یہود قسم کھا کر بری ہو جائیں گے وہ کہنے لگے: وہ تو مسلمان نہیں ہیں، ( کیا ان کی قسم کا اعتبار کیا جائے گا ) آخر کار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کی دیت ادا کی، اور ان کے لیے سو اونٹنیاں بھیجیں جنہیں ان کے گھر میں داخل کر دیا گیا۔ سہل رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک لال اونٹنی نے مجھے لات ماری۔
Haidth Number: 2677
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الصلح ۷ (۲۷۰۲)، الجزیة ۱۲ (۳۱۷۳)، الأدب ۸۹ (۶۱۴۳)، الدیات ۲۲ (۶۸۹۸)، الأحکام ۳۸ (۷۱۹۲)، صحیح مسلم/القسامة ۱ (۱۶۶۹)، سنن ابی داود/الدیات ۸ (۴۵۲۰)،۹ (۴۵۲۳)، سنن الترمذی/الدیات ۲۳ (۱۴۴۲)، سنن النسائی/القسامة ۳ (۴۷۱۴)،(تحفة الأ شراف:۴۶۴۴)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القسامة ۱ (۱)، مسند احمد (۴/۲،۳)، سنن الدارمی/الدیات ۲ (۲۳۹۸)

Wazahat

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب قاتل کا پتہ نہ لگے تو مقتول کی دیت بیت المال سے دی جائے گی، اور مسلم نے ایک صحابی سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قسامت کی دیت کو باقی رکھا اسی طریقہ پر جیسے جاہلیت کے زمانہ میں رائج تھی، اور جاہلیت میں یہی طریقہ تھا کہ مقتول کے اولیاء مدعی علیہم میں سے لوگوں کو چنتے، پھر ان کو اختیار دیتے، چاہیں وہ قسم کھا لیں چاہیں دیت ادا کریں، جیسے اس قسامت میں ہوا جو بنی ہاشم میں ہوئی، علماء نے قسامت کی کیفیت میں اختلاف کیا ہے، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جب قاتل ایک معین جماعت میں سے ہو تو اس میں سے مقتول کا ولی قاتل کی جماعت سے لوگوں کو چن کر پچاس قسمیں کھلوائے، اگر وہ حلف اٹھا لیں تو بری ہوں گئے ورنہ ان کو دیت دینی ہوگی۔ (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیہ ۳/۳۸۸)۔