Blog
Books
Search Hadith

آیت کریمہ: «ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف» ” اور جو محتاج ہو وہ عرف کے مطابق یتیم کے مال سے کھائے “ کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْجَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا أَجِدُ شَيْئًا وَلَيْسَ لِي مَالٌ وَلِي يَتِيمٌ لَهُ مَالٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ مَالًا قَالَ:‏‏‏‏ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَلَا تَقِي مَالَكَ بِمَالِهِ .

It was narrated from 'Amr bin Shu'aib from his father, that his a grandfather said: “A man came to the Prophet (ﷺ) and said: 'I do not have anything and I have no wealth, but I have an orphan (under my care) who has wealth.” He said: “Eat from the wealth of your orphan, without being extravagant or use it for trade.” He (narrator) said: “And I think he said: 'Do not preserve your wealth using his instead.'”

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، اور اس نے عرض کیا: میرے پاس کچھ بھی نہیں اور نہ مال ہی ہے، البتہ میری پرورش میں ایک یتیم ہے جس کے پاس مال ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یتیم کے مال میں سے فضول خرچی کئے اور بغیر اپنے لیے پونجی بنائے کھاؤ میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا مال بچانے کے لیے اس کا مال اپنے مصرف میں نہ خرچ کرو ۔
Haidth Number: 2718
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن ابی داود/الوصایا ۸ (۲۸۷۲)، سنن النسائی/الوصایا ۱۰ (۳۶۹۸)،(تحفة الأ شراف:۸۶۸۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۱۸۶،۲۱۶)

Wazahat

مثلاً کسی نے آپ سے قرض مانگا تو یتیم کا مال دے دیا، اور اپنے مال کو رکھ چھوڑا یہ جائز نہیں، مقصد یہ ہے کہ یتیم کے مال میں اس شخص کو اس قدر تصرف کی اجازت ہے جو یتیم کی پرورش کرتا ہو اور بالکل محتاج ہو کہ ضرورت کے مطابق اس میں سے کھا لے، لیکن مال برباد کرنا اور اسراف کرنا یا ضرورت سے زیادہ خرچ کر دینا یہ کسی طرح صحیح نہیں ہے، ہر حال میں بہتر یہی ہے کہ اگر محتاج بھی ہو تو محنت کر کے اس میں سے کھائے، اور یتیم کے مال کو محفوظ رکھے، صرف یتیم پر ضرورت کے مطابق خرچ کرے، قرآن شریف میں ہے کہ جو یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں۔