Blog
Books
Search Hadith

بیعت کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏ وَابْنُ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْأَثَرَةِ عَلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ نَقُولَ الْحَقَّ حَيْثُمَا كُنَّا، ‏‏‏‏‏‏لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ .

It was narrated that ‘Ubadah bin Samit said: “We gave our pledge to the Messenger of Allah (ﷺ), pledging to listen and obey in times of hardship and times of ease, willingly or reluctantly, and when others are shown preference over us, and that we would not dispute the order of those in charge, that we would speak the truth wherever we are, and that we would not fear the blame of anyone when acting or speaking for the sake of Allah.”

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
ہم نے تنگی اور فراخی، خوشی و ناخوشی، اور اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دئیے جانے کی حالت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی، نیز اس بات پر بیعت کی کہ حکمرانوں سے نہ جھگڑیں، اور جہاں بھی ہوں حق بات کہیں، اور اللہ کے سلسلے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں ۱؎۔
Haidth Number: 2866
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الفتن ۲ (۷۰۵۶)، الأحکام ۴۳ (۷۱۹۹،۷۲۰۰)، صحیح مسلم/الإمارة ۸ (۱۷۰۹)، سنن النسائی/البیعة ۱ (۴۱۵۴،۴۱۵۵)،(تحفة الأشراف:۵۱۱۸)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجہاد۱ (۵)، مسند احمد (۴/۳۱۴،۳۱۸،۳۱۹،۳۲۱،۳۲۵)

Wazahat

یعنی جس بات میں اللہ کی خوشی ہو یعنی ثواب اور عبادت کے کام میں کسی کی بدگوئی سے ہم کو ڈر نہ ہو، یہ مومنین کاملین کی شان ہے کہ وہ سنت پر چلنے میں کسی سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی جاہلوں اور اہل بدعت کے غلط پروپگنڈہ سے متاثر ہوتے ہیں، جاہل اور بدعتی حدیث سے محبت رکھنے اور ان پر عمل کرنے والوں کو برے القاب اور خطابات سے پکارتے اور انہیں طرح طرح سے بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب یہ محبان رسول نماز میں زورسے آمین، رفع یدین اور امام کے پیچھے سورہ فاتحہ کی قرأت کرتے ہیں، تو جاہل مقلد اور بدعتی ان کو لا مذہب کہتے ہیں اور جب شرک کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں، اور غیر اللہ کے پکارنے یا ماسوا اللہ کی عبادت کرنے یا مدد مانگنے سے خود رکتے ہیں اور دوسروں کو روکتے ہیں، تو یہ لوگ انہیں وہابی کے نام سے بدنام کرتے ہیں، اور جب یہ محبان رسول، اللہ تعالیٰ کی صفات جیسے استواء علی العرش، ضحک، (ہنسنا) نزول (آسمان دنیا پر اترنا) وغیرہ وغیرہ ثابت کرتے ہیں تو یہ انہیں مشبہہ کہتے ہیں، اور جب ید (ہاتھ)، وجہ (چہرہ)، عین (آنکھ)، قدم، صوت (آواز) جیسی صفات کا اثبات کرتے ہیں تو وہ انہیں مجسمہ کا لقب دیتے ہیں، لیکن ان سب تہمتوں سے حق پرستوں کو کوئی ڈر نہیں، اور وہ جاہلوں اور بدعتیوں کی عیب جوئی، اور گالی گلوج اور غلط پروپگنڈے سے ڈرتے اور گھبراتے نہیں بلکہ بلا کھٹکے احادیث صحیحہ پر عمل کرتے ہیں، اس حدیث میں آپ ﷺ نے صبر و ثبات پر اور شرع کی اطاعت اور حاکم کی اطاعت پر بیعت لی۔