Blog
Books
Search Hadith

گھوڑ دوڑ میں مقابلہ کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْحَكَمِ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا سَبْقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “There should be no prizes for racing except races with camels and horses.”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسابقت ( آگے بڑھنے ) کی شرط گھوڑے اور اونٹ کے علاوہ کسی میں جائز نہیں ۱؎۔
Haidth Number: 2878
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن النسائی/الخیل ۱۳ (۳۶۱۵)،(تحفة الأشراف:۱۴۸۷۷)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد ۶۷ (۲۵۷۴)، سنن الترمذی/الجہاد ۲۲ (۱۷۰۰)، مسند احمد (۲/۲۵۶،۳۵۸،۴۲۵،۴۷۴)

Wazahat

ترمذی اور ابوداود کی روایت میں «أو نصل» (یا تیر میں) زیادہ ہے،مطلب یہ ہے کہ ان تینوں میں آگے بڑھنے کی شرط لگانا اور جیتنے پر مال لینا جائز ہے، تیر میں یہ شرط ہے کہ کس کا دور جاتا ہے، علامہ طیبی کہتے ہیں کہ گدھے اور خچر بھی گھوڑے کی طرح ہیں، ان میں بھی شرط درست ہو گی، لیکن حدیث میں یہ تین چیزیں مذکور ہیں: «نصل» یعنی تیر، «خف» یعنی اونٹ، «حافر» یعنی گھوڑا، ایک شخص نے حدیث میں اپنی طرف سے یہ بڑھا دیا «أو جناح» یعنی پرندہ اڑانے میں شرط لگانا درست ہے جیسے کبوتر باز کیا کرتے ہیں اور یہ لفظ اس وقت روایت کیا جب ایک عباسی خلیفہ کبوتر بازی کر رہا تھا، یہ شخص خلیفہ کے پاس گیا اور اس کا دل خوش کرنے اور کبوتر بازی کو جائز کرنے کی خاطر حدیث میں یہ لفظ اپنی طرف سے بڑھا دیا اور اللہ کا خوف بالکل نہ کیا، اللہ تعالیٰ ائمہ حدیث کو جزائے خیر دے اگر وہ محنت کر کے صحیح حدیثوں کو جھوٹی اور ضعیف حدیثوں سے الگ نہ کرتے تو دین برباد ہو جاتا، حدیث سے یہ اہتمام اس امت سے خاص ہے، اگلی امتوں والے کتاب الہی کی بھی اچھی طرح حفاظت نہ کر سکے حدیث کا کیا ذکر «ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء والله ذو الفضل العظيم» (سورة الجمعة: 4)۔