Blog
Books
Search Hadith

دشمن کے ملک میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، ‏‏‏‏‏‏مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ .

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) forbade traveling with the Qur’an to the land of the enemy, lest the enemy gets hold of it.

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کی سر زمین میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت اس خطرے کے پیش نظر فرمائی کہ کہیں اسے دشمن پا نہ لیں ۱؎۔
Haidth Number: 2879
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الجہاد ۱۲۹ (۲۹۹۰)، صحیح مسلم/الإمارة ۲۴ (۱۸۶۹)، سنن ابی داود/الجہاد ۸۸ (۲۶۱۰)،(تحفة الأشراف:۸۳۴۷)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجہاد ۲ (۷)، مسند احمد (۲/۶،۷،۱۰،۵۵،۶۳،۷۶،۱۲۸)

Wazahat

اور اس کو ضائع کر دیں یا اس کی اہانت اور بے حرمتی کریں، ممکن ہے کہ یہ ممانعت نبی کریم ﷺ کے عہد سے خاص ہو جب مصحف کے نسخے بہت کم تھے، اور اکثر ایسا تھا کہ مصحف کی بعض آیتیں یا بعض سورتیں خاص خاص لوگوں کے پاس تھیں اور پورا مصحف کسی کے پاس نہ تھا تو آپ ﷺ کو یہ ڈر ہوا کہ کہیں یہ مصحف تلف ہو جائیں اور قرآن کا کوئی جزء مسلمانوں سے بالکل اٹھ جائے، لیکن اس زمانہ میں جب قرآن مجید کے لاکھوں نسخے چھپے موجود ہیں اور قرآن کے ہزاروں بلکہ لاکھوں حفاظ موجود ہیں، یہ اندیشہ بالکل نہیں رہا، جب کہ قرآن کریم کی اہانت اور بے حرمتی کا اندیشہ اب بھی باقی ہے، سبحان اللہ، اگلی امتوں میں سے کسی بھی امت میں ایک شخص بھی ایسا نہیں ملتا تھا جو پوری تورات یا انجیل کا حافظ ہو، اب مسلمانوں میں ہر بستی میں سینکڑوں حافظ موجود ہیں، یہ فضیلت بھی اللہ تعالی نے اسی امت کو دی ہے۔