Blog
Books
Search Hadith

بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ رَمَلَ ثَلَاثَةً، ‏‏‏‏‏‏وَمَشَى أَرْبَعَةً، ‏‏‏‏‏‏مِنَ الْحِجْرِ إِلَى الْحِجْرِ ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.

It was narrated from Nafi’, from Ibn ‘Umar that when the Messenger of Allah (ﷺ) performed Tawaf around the House for the first time, he walked briskly with short steps in the first three circuits, and walked normally in the last four, starting and ending at the Hijr.* And Ibn ‘Umar used to do that.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف ( طواف قدوم ) کرتے تو تین چکروں میں رمل کرتے ( یعنی طواف میں قریب قریب قدم رکھ کے تیز چلتے ) اور چار چکروں میں عام چال چلتے اور یہ چکر حجر اسود پر شروع کر کے حجر اسود پر ہی ختم کرتے، ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔
Haidth Number: 2950
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۷۷۹۷،۸۱۱۷، ومصباح الزجاجة:۱۰۳۷)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج ۶۳ (۱۶۱۶)، صحیح مسلم/الحج ۳۹ (۱۲۶۲)، سنن ابی داود/الحج ۵۱ (۱۸۹۱)، سنن النسائی/الحج ۱۵۰ (۲۹۴۳)، موطا امام مالک/الحج ۳۴ (۸۰)، مسند احمد (۳/۱۳)، سنن الدارمی/المناسک ۲۷ (۱۸۸۳،۱۸۸۴)

Wazahat

رمل: ذرا دوڑ کر مونڈ ھے ہلاتے ہوئے چلنے کو رمل کہتے ہیں جیسے بہادر اور زور آور سپاہی چلتے ہیں، یہ طواف کے ابتدائی تین پھیروں میں کرتے ہیں، اوراس کا سبب صحیحین کی روایت میں مذکور ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب مکہ میں آئے تو مشرکین نے کہا کہ یہ لوگ مدینہ کے بخار سے کمزور ہو گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین پھیروں میں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو یہ معلوم کرائیں کہ مسلمان ناتوان اور کمزور نہیں ہوئے بلکہ طاقتور ہیں، پھر یہ سنت اسلام کی ترقی کے بعد بھی قائم رہی اور قیامت تک قائم رہے گی، پس رمل کی مشروعیت اصل میں مشرکوں کو ڈرانے کے لیے ہوئی۔