Blog
Books
Search Hadith

طواف کعبہ حطیم سمیت کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِجْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هُوَ مِنْ الْبَيْتِ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَهُمْ أَنْ يُدْخِلُوهُ فِيهِ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عَجَزَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا، ‏‏‏‏‏‏لَا يُصْعَدُ إِلَيْهِ إِلَّا بِسُلَّمٍ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ذَلِكَ فِعْلُ قَوْمِكِ لِيُدْخِلُوهُ مَنْ شَاءُوا، ‏‏‏‏‏‏وَيَمْنَعُوهُ مَنْ شَاءُوا، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِكُفْرٍ، ‏‏‏‏‏‏مَخَافَةَ أَنْ تَنْفِرَ قُلُوبُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏لَنَظَرْتُ هَلْ أُغَيِّرُهُ فَأُدْخِلَ فِيهِ مَا انْتَقَصَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَجَعَلْتُ بَابَهُ بِالْأَرْضِ .

It was narrated that ‘Aishah said: “I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about the Hijr, and he said: ‘It is part of the House.’ I said: ‘What kept them from incorporating it into it?’ He said: ‘They ran out of funds.’ I said: ‘Why is its door so high up that it can only be reached with a ladder?’* He said: ‘That is what your people did so that they could let in whoever they wanted and keep out whoever they wanted. Were it not that your people have so recently left disbelief behind, and I am afraid that it would bother them, I would have changed it, incorporating what they left out and I would put its door at ground level.”

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کعبہ ہی کا ایک حصہ ہے میں نے پوچھا: پھر لوگوں ( کفار ) نے اس کو داخل کیوں نہیں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس خرچ نہیں رہ گیا تھا میں نے کہا: اس کا دروازہ اتنا اونچا کیوں رکھا کہ بغیر سیڑھی کے اس پر چڑھا نہیں جاتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا تمہاری قوم کے لوگوں نے کیا تھا، تاکہ وہ جس کو چاہیں اندر جانے دیں اور جس کو چاہیں روک دیں، اور اگر تمہاری قوم کا زمانہ ابھی کفر سے قریب نہ گزرا ہوتا اور ( اسلام سے ) ان کے دلوں کے متنفر ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا، تو میں سوچتا کہ میں اس کو بدل دوں، جو حصہ رہ گیا ہے اس کو اس میں داخل کر دوں، اور اس کا دروازہ زمین کے برابر کر دوں ۱؎۔
Haidth Number: 2955
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الحج ۴۲ (۱۵۸۴)، أحادیث الأنبیاء ۱۰ (۳۳۶۸)، تفسیر البقرة ۱۰ (۴۴۸۴)، صحیح مسلم/الحج ۶۹ (۱۳۳۳)، سنن النسائی/الحج ۱۲۸ (۲۹۱۳)،(تحفة الأشراف:۱۶۰۰۵)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج ۳۳ (۱۰۴)، سنن الدارمی/المناسک ۴۴ (۱۹۱۱)

Wazahat

حطیم کعبے کا ایک طرف چھوٹا ہوا حصہ ہے جو گول دائرے میں دیوار سے گھیر دیا گیا ہے یہ بھی بیت اللہ کا ایک حصہ ہے اس لیے طواف اس کے باہر سے کرنا چاہئے اگر کوئی طواف میں حطیم کو چھوڑ دے تو طواف درست نہ ہو گا۔ اس کا دروازہ زمین کے برابر کر دوں یعنی نیچا کر دوں کہ جس کا جی چاہے بغیر سیڑھی کے اندر چلا جائے دوسری روایت میں ہے کہ میں اس کے دو دروازے کرتا ایک پورب ایک پچھم، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بعض کام مصلحت کے ہوتے ہیں، لیکن اس میں فتنہ کا خوف ہو تو اس کو ترک کرنا جائز ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء کے عہد میں کعبہ ایسا ہی رہا اور جیسا آپ چاہتے تھے ویسا بنانے کی فرصت نہیں ہوئی، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنے عہد میں کعبہ کو اسی طرح بنایا جیسا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنانا چاہا تھا، لیکن حجاج نے جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تو ضد سے پھر کعبہ کو توڑ کر ویسا ہی کر دیا جیسا جاہلیت کے زمانے میں تھا، خیر پھر اس کے بعد خلیفہ ہارون رشید نے اپنی خلافت میں امام مالک سے سوال کیا کہ اگر آپ کہیں تو میں کعبہ کو پھر توڑ کر جیسا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے بنایا تھا، ویسا ہی کر دوں؟ تو انہوں نے کہا کہ اب کعبہ کو ہاتھ نہ لگائیں ورنہ اس کی وقعت لوگوں کے دلوں سے جاتی رہے گی