Blog
Books
Search Hadith

مزدلفہ میں ٹھہرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَجَّاجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَجَجْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نُفِيضَ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا يَقُولُونَ:‏‏‏‏ أَشْرِقْ ثَبِيرُ كَيْمَا نُغِيرُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏فَخَالَفَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ .

It was narrated that ‘Amr bin Maimun said: “We performed Hajj with ‘Umar bin Khattab, and when we wanted to depart from Muzdalifah, he said: ‘The idolators used to say: “May the sun rise over you, O Thabir!* So that we may begin our journey (to Mina),” and they did not depart until the sun had risen.’ So the Messenger of Allah (ﷺ) differed from them by departing before the sun rose.”

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ
ہم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، تو جب ہم نے مزدلفہ سے لوٹنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا: مشرکین کہا کرتے تھے: اے کوہ ثبیر! روشن ہو جا، تاکہ ہم جلد چلے جائیں، اور جب تک سورج نکل نہیں آتا تھا وہ نہیں لوٹتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف کیا، آپ سورج نکلنے سے پہلے ہی مزدلفہ سے چل پڑے ۱؎۔
Haidth Number: 3022
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الحج ۱۰۰ (۱۶۸۴)، مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۳۸)، سنن ابی داود/الحج ۶۵ (۱۹۳۸)، سنن الترمذی/الحج ۶۰ (۸۹۶)، سنن النسائی/الحج ۲۱۳ (۳۰۵۰)،(تحفة الأشراف:۱۰۶۱۶)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۱۴،۲۹،۳۹،۴۲،۵۰،۵۲)سنن الدارمی/المناسک ۵۵ (۱۹۳۲)

Wazahat

جب عرفات سے نویں تاریخ کو لوٹ کر چلے تو راستہ میں مغرب نہ پڑھے بلکہ مغرب اور عشاء دونوں ملا کر عشاء کے وقت میں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ مزدلفہ میں آ کر پڑھے، پھر رات مزدلفہ ہی میں گزارے اور صبح ہوتے ہی نماز فجر پڑھ کر سورج نکلنے سے پہلے منیٰ کے لیے روانہ ہو جائے گا، مزدلفہ میں رات کو رہنا سنت ہے، اور جو لوگ مزدلفہ میں رات بسر نہیں کرتے وہ بدعت کا کام کرتے ہیں، جس سے حاکم کو منع کرنا چاہیے اور جو کوئی رات کو مزدلفہ میں نہ رہے اس پر ایک دم لازم ہو گا، ابن خزیمہ اور ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ مزدلفہ میں رات کو رہنا رکن ہے، اس صورت میں اس کے ترک سے ان کا حج باطل ہو جائے گا، اور اس کمی کو دم سے نہ دور کیا جا سکے گا، اور رات کو رہنے کا مطلب یہ ہے کہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ میں ٹھہرے اگرچہ ایک گھڑی ہی سہی، اگر اس سے پہلے چل دے گا تو اس پر دم لازم ہو گا، لیکن فجر ہونے سے پہلے سے پھر وہاں لوٹ آئے تو دم ساقط ہو جائے گا، بہرحال رات کی نصف ثانی میں تھوڑی دیر فجر تک مزدلفہ میں ٹھہرنا ضروری ہے، (الروضۃ الندیۃ)۔