Blog
Books
Search Hadith

قربانی کے لیے کون سا جانور کافی ہے؟۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَسَمَهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَبَقِيَ عَتُودٌ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ ضَحِّ بِهِ أَنْتَ .

It was narrated from ‘Uqbah bin ‘Amir Al-Juhani that the Messenger of Allah (ﷺ) gave him some sheep, and he distributed them among his Companions to be sacrificed. There remained an ‘Atud.* He mentioned that to the Messenger of Allah (ﷺ) and he said: “You sacrifice it yourself.”

عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریاں عنایت کیں، تو انہوں نے ان کو اپنے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کر دیا، ایک بکری کا بچہ بچ رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قربانی تم کر لو ۱؎۔
Haidth Number: 3138
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الوکالة ۱ (۲۳۰۰)، الشرکة ۱۲ (۲۵۰۰)، الأضاحي ۲ (۵۵۴۷)،۷ (۵۵۵۵)، صحیح مسلم/الأضاحي ۲ (۱۹۶۵)، سنن الترمذی/الاضاحي ۷ (۱۵۰۰)، سنن النسائی/الضحایا ۱۲ (۴۳۸۴)،(تحفة الأشراف:۹۹۵۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۴۹،۱۵۲)، سنن الدارمی/الأضاحي ۴ (۱۹۹۱)

Wazahat

بیہقی کی روایت میں ہے کہ تمہارے بعد پھر کسی کے لیے یہ جائز نہ ہو گا، اس کی سند صحیح ہے، جمہور علماء اور اہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ دانتی بکری جس کے سامنے والے نچلے دو دانت خودبخود اکھڑنے کے بعد گر کر دوبارہ نکل آئے ہوں اس سے کم عمر کی بکری کی قربانی جائز نہیں کیونکہ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کی صحیحین میں حدیث ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول میرے پاس بکری کا ایک جذعہ ہے جس کو میں نے گھر میں پالا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسی کو ذبح کر دو اور تمہارے سوا اور کسی کو یہ کافی نہ ہو گا اور جذعہ وہ ہے جو ایک سال کا ہو گیا ہو، لیکن جمہور علماء اور اہل حدیث کے نزدیک بھیڑ کا جذعہ جائز ہے، یعنی اگر بھیڑ ایک سال کی ہو جائے تو اس کی قربانی جائز ہے، مسند احمد، اور سنن ترمذی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ بھیڑ کا جذعہ اچھی قربانی ہے، لیکن بکری کا جذعہ تو وہ بالاتفاق جائز نہیں ہے، یہ امام نووی نے نقل کیا ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ اونٹ، گائے اور بکری کی قربانی دانتے جانوروں کی جائز ہے، اس سے کم عمر والے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے۔