Blog
Books
Search Hadith

کتوں کے کیے ہوئے شکار کا حکم

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ إِنْ قَتَلْنَ إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ أُخَرُ فَلَا تَأْكُلْ قَالَ ابْن مَاجَةَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُهُ يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ حَجَجْتُ ثَمَانِيَةً وَخَمْسِينَ حِجَّةً أَكْثَرُهَا رَاجِلٌ.

It was narrated that ‘Adi bin Hatim said: “I asked the Messenger of Allah (ﷺ): ‘We are people who hunt with these dogs.’ He said: ‘If you send out your trained dogs and mention the Name of Allah over them, then eat whatever they catch even if they kill it, unless the dog has eaten any of it. If the dog has eaten any of it then do not eat it, for I fear that it will have caught it for itself. And if another dog joins it, then do not eat it.’”

عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہم ایک ایسی قوم ہیں جو کتوں سے شکار کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سدھائے ہوئے کتوں کو «بسم الله» کہہ کر چھوڑو، تو ان کے اس شکار کو کھاؤ جو وہ تمہارے لیے روکے رکھیں، چاہے انہیں قتل کر دیا ہو، سوائے اس کے کہ کتے نے اس میں سے کھا لیا ہو، اگر کتے نے کھا لیا تو مت کھاؤ، اس لیے کہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں کتے نے اسے اپنے لیے پکڑا ہو، اور اگر اس سدھائے ہوئے کتوں کے ساتھ دوسرے کتے بھی شریک ہو گئے ہوں تو بھی مت کھاؤ ۱؎۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن منذر کو کہتے سنا کہ میں نے اٹھاون حج کیے ہیں اور ان میں سے اکثر پیدل چل کر۔
Haidth Number: 3208
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الوضو ۳۳ (۱۷۵)، البیوع ۳ (۲۰۵۴)، الصید ۱ (۵۴۷۵)،۲ (۵۴۷۶)،۳ (۵۴۷۷)،۷ (۵۴۸۳)،۹ (۵۴۸۴)،۱۰ (۵۴۸۵)، صحیح مسلم/الصید ۱ (۱۹۲۹)، سنن ابی داود/الصید ۲ (۲۸۴۸)،(تحفة الأشراف:۹۸۵۵)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصید ۱ (۱۴۵۶)، سنن النسائی/الصید ۲ (۴۲۶۹)، مسند احمد (۴/۲۵۶،۲۵۷،۲۵۸،۳۷۷،۳۷۹،۳۸۰)، سنن الدارمی/الصید ۱ (۲۰۴۵)

Wazahat

اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے: (۱) سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے، (۲) کتا مُعَلَّم ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو، (۳) اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو پس اگر وہ خود سے بغیر بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں ہے، یہی جمہور علماء کا قول ہے، (۴) کتے کو شکار پر بھیجتے وقت «بسم الله» کہا گیا ہو، (۵) معلّم کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو، اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہو گا، اور یہ شکار حلال نہ ہو گا، (۶) کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے، تب یہ شکار حلال ہو گا ورنہ نہیں۔