Blog
Books
Search Hadith

ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ .

It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The food of one person is sufficient for two, the food of two is sufficient for four, and the food for four is sufficient for eight.”

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا آٹھ افراد کے لیے کافی ہوتا ہے ۱؎۔
Haidth Number: 3254
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح مسلم/الأشربة ۳۳ (۲۰۵۹)،(تحفة الأشراف:۲۸۲۸)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة ۲۱ (۱۸۲۰)، مسند احمد (۲/۴۰۷،۳/۳۰۱،۳۰۵،۳۸۲)، سنن الدارمی/الأطعمة ۱۴،۲۰۸۷)

Wazahat

یعنی جب ایک آدمی پیٹ بھر کھاتا ہو، تو وہ دو آدمیوں کو کافی ہو جائے گا، اس پر گزارہ کر سکتے ہیں گو خوب آسودہ نہ ہوں، بعضوں نے کہا: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کھانے کی قلت ہو، اور مسلمان بھوکے ہوں، تو ہر ایک آدمی کو مستحب ہے کہ اپنے کھانے میں ایک اور بھائی کو شریک کرے، اس صورت میں دونوں زندہ رہ سکتے ہیں اور کم کھانے میں فائدہ بھی ہے کہ آدمی چست چالاک رہتا ہے اور صحت عمدہ رہتی ہے، بعضوں نے کہا: مطلب یہ ہے کہ جب آدمی کے کھانے میں دو بھائی مسلمان شریک ہوں گے، اور اللہ تعالی کا نام لے کر کھائیں گے، تو وہ کھانا دونوں کو کفایت کر جائے گا، اور برکت ہوگی، واللہ اعلم۔