Blog
Books
Search Hadith

میدہ کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ النَّحَّاسُ الرَّمْلِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَطَاءٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ زَارَأَبُو هُرَيْرَةَ قَوْمَهُ بَيِنَنَا،‏‏‏‏ فَأَتَوْهُ بِرُقَاقٍ مِنْ رُقَاقِ الْأُوَلِ،‏‏‏‏ فَبَكَى،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا بِعَيْنِهِ قَطُّ .

It was narrated from Ibn ‘Ata that his father said: “Abu Hurairah visited his people, meaning, a village” – I (one of the narrators) think he said: “Yuna” – “And they brought him some of the first thin loaves of bread. He wept and said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) never saw such a thing with his own eyes.’”

عطا کہتے ہیں کہ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کی زیارت کی یعنی راوی کا خیال ہے کہ ینانامی بستی میں تشریف لے گئے، وہ لوگ آپ کی خدمت میں پہلی بار کی پکی ہوئی چپاتیوں میں سے کچھ باریک چپاتیاں لے کر آئے، تو وہ رو پڑے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ روٹی اپنی آنکھ سے کبھی نہیں دیکھی ( چہ جائے کہ کھاتے ) ۱؎۔
Haidth Number: 3338
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(ابن عطاء یہ عثمان بن عطاء ہیں اور ضعیف ہیں)

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۴۲۰۵، ومصباح الزجاجة:۱۱۵۳)

Wazahat

صحیح بخاری میں ہے کہ آپ ﷺ نے باریک روٹی نہیں دیکھی یعنی چپاتی کیونکہ یہ روٹی موٹے آٹے کی نہیں پک سکتی بلکہ اکثر میدے کی پکاتے ہیں، بلکہ آپ ہمیشہ موٹی روٹی وہ بھی اکثر جو کی کھایا کرتے، اور بے چھنے آٹے کی وہ بھی روز پیٹ بھر کر نہ ملتی تھی، ایک دن کھایا، تو ایک دن فاقہ «سبحان اللہ»ہمارے رسول ﷺ کا تو یہ حال تھا، اور ہم روز کیسے کیسے عمدہ کھانے خوش ذائقہ اور نئی ترکیب کے جن کو اگلے لوگوں نے نہ دیکھا تھا نہ سنا تھا کھاتے ہیں، اور وہ بھی ناکوں ناک پیٹ بھر کر وہ بھی اسی طرح سے کہ حلال حرام کا کچھ خیال نہیں، مشتبہ کا تو کیا ذکر ہے۔