Blog
Books
Search Hadith

گھی میں چپڑی روٹی کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ صَنَعَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزَةً،‏‏‏‏ وَضَعَتْ فِيهَا شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَتْ:‏‏‏‏ اذْهَبْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَادْعُهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَأَتَيْتُهُ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أُمِّي تَدْعُوكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَقَامَ وَقَالَ لِمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنَ النَّاسِ:‏‏‏‏ قُومُوا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَبَقْتُهُمْ إِلَيْهَا فَأَخْبَرْتُهَا،‏‏‏‏ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَاتِي مَا صَنَعْتِ ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّمَا صَنَعْتُهُ لَكَ وَحْدَكَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَاتِيهِ ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَنَسُ أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً عَشَرَةً ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا زِلْتُ أُدْخِلُ عَلَيْهِ عَشَرَةً عَشَرَةً،‏‏‏‏ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَكَانُوا ثَمَانِينَ.

It was narrated that Anas bin Malik said: “Umm Sulaim made some bread for the Prophet (ﷺ), and she put a little ghee on it. Then she said: ‘Go to the Prophet (ﷺ) and invite him (to come and eat).’ So I went and told him: ‘My mother is inviting you (to come and eat).’ So he stood up, and said to the people who were with him: ‘Get up.’ I went ahead of him and told her. Then the Prophet (ﷺ) came and said: ‘Bring what you have made.’ She said: ‘I only made it for you alone.’ He said: ‘Bring it.’ Then he said: ‘O Anas, bring (them) in to me ten by ten.’ So I kept bringing them in ten by ten, and they ate their fill, and there were eighty of them.”

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
( میری والدہ ) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے روٹی تیار کی، اور اس میں تھوڑا سا گھی بھی لگا دیا، پھر کہا: جاؤ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لاؤ، میں نے آپ کے پاس آ کر عرض کیا کہ میری ماں آپ کو دعوت دے رہی ہیں تو آپ کھڑے ہوئے اور اپنے پاس موجود سارے لوگوں سے کہا کہ اٹھو، چلو ، یہ دیکھ کر میں ان سب سے آگے نکل کر ماں کے پاس پہنچا، اور انہیں اس کی خبر دی ( کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہت سارے لوگوں کے ساتھ تشریف لا رہے ہیں ) اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم آ پہنچے، اور فرمایا: جو تم نے پکایا ہے، لاؤ ، میری ماں نے عرض کیا کہ میں نے تو صرف آپ کے لیے بنایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاؤ تو سہی ، پھر فرمایا: اے انس! میرے پاس لوگوں میں سے دس دس آدمی اندر لے کر آؤ ، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دس دس آدمی آپ کے پاس داخل کرتا رہا، سب نے سیر ہو کر کھایا، اور وہ سب اسّی کی تعداد میں تھے ۱؎۔
Haidth Number: 3342
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۷۳۱)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة ۶ (۵۳۸۱)، صحیح مسلم/الأشربة ۲۰ (۲۰۴۰)، سنن الترمذی/المناقب ۶ (۳۶۳۰)، موطا امام مالک/صفة النبی صفة ۱۰ (۱۹)، مسند احمد (۱/۱۵۹،۱۹۸،۳/۱۱،۱۴۷،۱۶۳،۲۱۸)

Wazahat

سبحان اللہ! کھانا ایک آدمی کا اور اسی ۸۰ آدمیوں کو کافی ہو گیا، اس حدیث میں آپ ﷺ کے ایک بڑے معجزہ کا ذکر ہے، اور اس قسم کے کئی بار اور کئی موقعوں پر آپ ﷺ سے معجزے صادر ہوئے ہیں، عیسیٰ علیہ السلام سے بھی ایسا ہی معجزہ انجیل میں مذکور ہے، اور یہ کچھ عقل کے خلاف نہیں ہے، ایک تھوڑی سی چیز کا بہت ہو جانا ممکن ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کے سامنے نہایت سہل ہے، وہ اگر چاہے تو دم بھر میں رتی کو پہاڑ کے برابر کر دے، اور پہاڑ کو رتی کے برابر، اور جن لوگوں کے عقل میں فتور ہے، وہ ایسی باتوں میں شک و شبہ کرتے ہیں، ان کو اب تک ممکن اور محال کی تمیز نہیں ہے، اور جو امور ممکن ہیں ان کو وہ نادانی سے محال سمجھتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا انکا کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے شر سے ہر مسلمان کو بچائے۔