Blog
Books
Search Hadith

برتن ڈھانک کر رکھنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ غَطُّوا الْإِنَاءَ وَأَوْكُوا السِّقَاءَ،‏‏‏‏ وَأَطْفِئُوا السِّرَاجَ،‏‏‏‏ وَأَغْلِقُوا الْبَابَ،‏‏‏‏ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَحُلُّ سِقَاءً،‏‏‏‏ وَلَا يَفْتَحُ بَابًا،‏‏‏‏ وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً،‏‏‏‏ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا أَنْ يَعْرُضَ عَلَى إِنَائِهِ عُودًا وَيَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ فَلْيَفْعَلْ،‏‏‏‏ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ بَيْتَهُمْ .

It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Cover your vessels, tie your water skins, extinguish your lamps and lock your doors, for Satan does not untie a water skin, open a door or uncover a vessel. If a person cannot find anything but a stick with which to cover his vessel and mention the Name of Allah, then let him do so. And the mouse could set fire to the house with its people inside.”

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برتن کو ڈھانک کر رکھو، مشک کا منہ بند کر کے رکھو، چراغ بجھا دو، اور دروازہ بند کر لو، اس لیے کہ شیطان نہ ایسی مشک کو کھولتا ہے، اور نہ ایسے دروازے کو اور نہ ہی ایسے برتن کو جو بند کر دیا گیا ہو، اب اگر تم میں سے کسی کو ڈھانکنے کے لیے لکڑی کے علاوہ کوئی چیز نہ ہو تو اسی کو «بسم الله» کہہ کر برتن پر آڑا رکھ دے، اس لیے کہ چوہیا لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے ۱؎۔
Haidth Number: 3410
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح مسلم/الأشربة ۱۲ (۲۰۱۲)، سنن ابی داود/الأشربة ۲۲ (۳۷۳۱)، سنن الترمذی/الأدب ۷۴ (۲۸۵۷)،(تحفة الأشراف:۲۹۲۴)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة ۲۲ (۵۶۲۳)، مسند احمد (۳/۳۵۵)

Wazahat

چوہیا چراغ کی بتی منہ میں پکڑ کر لے جاتی ہے، اور اس سے گھر میں آگ لگ جاتی ہے، تو سوتے وقت چراغ بجھا دینا ضروری ہے، بعض علماء نے کہا ہے کہ پانی کا برتن ڈھانپ کر رکھنے میں ایک تو شیطان سے حفاظت ہے، دوسرے وباء سے حفاظت ہے جو سال میں ایک رات میں آسمان سے اترتی ہے، اور کھلے برتن میں سما جاتی ہے، تیسرے نجاستوں سے حفاظت ہے، چوتھے کیڑے مکوڑوں سے حفاظت ہے، اور کبھی پانی میں کیڑا ہوتا ہے، اور آدمی غفلت میں پی جاتا ہے، اور نقصان اٹھاتا ہے اس لئے برتن ڈھانپنا بہت ضروری ہے، دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جب رات کا ایک حصہ گزر جائے، تو اپنے بچوں کو باہر جانے سے روک رکھو، غرض اس حدیث میں دین اور دنیا دونوں کے فائدے جمع ہیں۔