Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہو

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ أَبِي خِزَامَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي خِزَامَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ أَدْوِيَةً نَتَدَاوَى بِهَا،‏‏‏‏ وَرُقًى نَسْتَرْقِي بِهَا،‏‏‏‏ وَتُقًى نَتَّقِيهَا،‏‏‏‏ هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ هِيَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ .

It was narrated that Abu Khizamah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) was asked: ‘Do you think that the medicines with which we treat ourselves, the Ruqyah by which we seek healing, and the means of protection that we seek, change the decree of Allah at all?’ He said: ‘They are part of the decree of Allah.’”

ابوخزامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: بتائیے ان دواؤں کے بارے میں جن سے ہم علاج کرتے ہیں، ان منتروں کے بارے میں جن سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں، اور ان بچاؤ کی چیزوں کے بارے میں جن سے ہم بچاؤ کرتے ہیں، کیا یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو کچھ بدل سکتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خود اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں شامل ہیں ۱؎۔
Haidth Number: 3437
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(تراجع الألبانی: رقم:۳۴۵)

Takhreej

«سنن الترمذی/الطب ۲۱ (۲۰۶۵)،(تحفة الأشراف:۱۱۸۹۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۴۲۱)

Wazahat

سبحان اللہ، کیا عمدہ جواب دیا کہ سوال کرنے والے کو اب کچھ کہنے کی گنجائش ہی نہیں رہی، مطلب آپ ﷺ کے جواب کا یہ ہے کہ سپر یا ڈھال رکھنا یا دوا یا علاج کرنا تقدیر الہی کے خلاف نہیں ہے، جو فعل دنیا میں واقع ہو وہی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں تھا، پس انسان کے لیے ضروری ہے کہ تدبیر اور علاج میں کوتاہی نہ کرے، ہو گا تو وہی جو تقدیر میں ہے، اسی طرح جو کوئی علاج نہ کرے، تو سمجھنا چاہئے کہ اس کی تقدیر میں یہی ہے، غرض اللہ تعالی کی تقدیر بندے کو معلوم نہیں ہو سکتی جب کوئی فعل بندے سے ظاہر ہو جاتا ہے اس وقت تقدیر معلوم ہوتی ہے، حدیث میں «وتقى نتقيها» سے پرہیز مراد ہے جو بعض بیماریوں میں بعض کھانوں سے پرہیز کرتے ہیں، اور اس حدیث میں یہی معنی زیادہ مناسب ہے۔