Blog
Books
Search Hadith

برتن کو ڈھانک کر رکھنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُطَهَّرُ بْنُ الْهَيْثَمِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكِلُ طُهُورَهُ إِلَى أَحَدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا صَدَقَتَهُ الَّتِي يَتَصَدَّقُ بِهَا يَكُونُ هُوَ الَّذِي يَتَوَلَّاهَا بِنَفْسِهِ .

It was narrated that Ibn 'Abbas said: The Messenger of Allah never entrusted his purification to anyone nor his charity that he had given to anyone; he would be the one to take care of these matters himself.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے طہارت ( وضو ) کے برتن کو کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرتے تھے، اور نہ اس چیز کو جس کو صدقہ کرنا ہوتا، بلکہ اس کا انتظام خود کرتے تھے ۱؎۔
Haidth Number: 362
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(سند میں علقمہ مجہول اور مطہر بن الہیثم ضعیف ومتروک راوی ہے، ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ ایسی حدیث روایت کرتا ہے، جس پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ۴۲۵۰)

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۶۵۳۵، ومصباح الزجاجة: ۱۵۱)

Wazahat

یعنی اکثر عادت ایسی ہی تھی کہ وضو کرنے میں اور پانی لانے اور کپڑے پاک کرنے میں کسی سے مدد نہ لیتے، اور اگر کوئی بخوشی نبی اکرم ﷺ کی خدمت بجا لاتا تو اس کو بھی منع نہ کرتے، چنانچہ اوپر کی روایت میں ابھی گزرا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کے وضو کا پانی رکھتیں، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ صاحب اداوہ و نعلین مشہور تھے، یعنی وضو کے وقت نبی اکرم ﷺ کے لیے پانی والی چھاگل لانے اور آپ کے لیے جوتے لا کر رکھنے والے صحابی کی حیثیت سے آپ کی شہرت تھی، اور ثوبان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کو وضو کرایا۔