Blog
Books
Search Hadith

مہمان کے حق کا بیان

Chapter: The guest's rights

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ،‏‏‏‏ فَلَا يَقْرُونَا فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ،‏‏‏‏ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ،‏‏‏‏ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا،‏‏‏‏ وَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا،‏‏‏‏ فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ .

It was narrated that Uqbah bin Amir said: We said to the Messenger of Allah(ﷺ): ' You send us and we stay with people who do not show us any hospitality. WHat do you think of that?' The MEssenger of Allah (ﷺ) said: 'If you stay with people and they give you what a guest deserves, then accept it. If they do not do that , then take from them what they should have offered, which a guest is entitled to.'

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ ہم کو لوگوں کے پاس بھیجتے ہیں، اور ہم ان کے پاس اترتے ہیں تو وہ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے، ایسی صورت میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو آپ صلیاللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب تم کسی قوم کے پاس اترو اور وہ تمہارے لیے ان چیزوں کے لینے کا حکم دیں جو مہمان کو درکار ہوتی ہیں، تو انہیں لے لو، اور اگر نہ دیں تو اپنی مہمان نوازی کا حق جو ان کے لیے مناسب ہو ان سے وصول کر لو ۱؎۔
Haidth Number: 3676
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/المظالم ۱۸ (۲۴۶۱)، الأدب ۸۵ (۶۱۳۷)، صحیح مسلم/اللقطة ۳ (۱۷۲۷)، سنن الترمذی/السیر ۳۲ (۱۵۸۹)، سنن ابی داود/الأطعمة ۵ (۳۷۵۲)،(تحفة الأشراف:۹۹۵۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۴۹)

Wazahat

جب میزبان مہمان کی مہمانی نہ کرے تو اس کے عوض میں بقدر مہمانی کے میزبان سے نقد وصول کر سکتا ہے، اور یہ واجب مہمانی پہلی رات میں ہے کیونکہ رات میں مسافر کو نہ کھانا مل سکتا ہے نہ بازار معلوم ہوتا ہے، تو صاحب خانہ پر اس کے کھانے پینے کا انتظام کر دینا واجب ہے، بعض علماء کے نزدیک یہ وجوب اب بھی باقی ہے، جمہور کہتے ہیں کہ وجوب منسوخ ہوگیا، لیکن سنت ہونا اب بھی باقی ہے، تو ایک دن رات مہمانی کرنا سنت مؤکدہ ہے، یعنی ضروری ہے اور تین دن مستحب ہے، اور تین دن بعد پھر مہمانی نہیں، اب مہمان کو چاہئے کہ وہاں سے چلا جائے یا اپنے کھانے پینے کا انتظام خود کر ے، اور میزبان پر بوجھ نہ بنے۔