Blog
Books
Search Hadith

(گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے) اجازت لینے کا بیان

Chapter: Seeking Permission to Enter

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،‏‏‏‏ أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا،‏‏‏‏ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَانْصَرَفَ،‏‏‏‏ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ مَا رَدَّكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَأْذَنْتُ الِاسْتِئْذَانَ الَّذِي أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا،‏‏‏‏ فَإِنْ أُذِنَ لَنَا دَخَلْنَا،‏‏‏‏ وَإِنْ لَمْ يُؤْذَنْ لَنَا رَجَعْنَا ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ،‏‏‏‏ فَأَتَى مَجْلِسَ قَوْمِهِ فَنَاشَدَهُمْ،‏‏‏‏ فَشَهِدُوا لَهُ فَخَلَّى سَبِيلَهُ.

It was narrated from Abu Saeed Khudri that Abu Musa asked permission to enter upon 'Umar three times, and he did not give him permission, so he went away.'Umar sent word to him saying: Why did you go back? He said: I asked permission to enter three times, as the Messenger of Allah(ﷺ) enjoined upon us, then if we are given permission we should enter, otherwise we should go back. He said: You should bring me proof of that, or else! Then he came to a gathering of his people and asked them to swear by Allah concerning that, and they did so, so he let him go.

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ سے ( اندر آنے کی ) اجازت طلب کی لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی، تو وہ لوٹ گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے ایک آدمی بھیجا اور بلا کر پوچھا کہ آپ واپس کیوں چلے گئے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ویسے ہی تین مرتبہ اجازت طلب کی جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے، اگر ہمیں تین دفعہ میں اجازت دے دی جائے تو اندر چلے جائیں ورنہ لوٹ جائیں، تب انہوں نے کہا: آپ اس حدیث پر گواہ لائیں ورنہ میں آپ کے ساتھ ایسا ایسا کروں گا یعنی سزا دوں گا، تو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اپنی قوم کی مجلس میں آئے، اور ان کو قسم دی ( کہ اگر کسی نے یہ تین مرتبہ اجازت طلب کرنے والی حدیث سنی ہو تو میرے ساتھ اس کی گواہی دے ) ان لوگوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا کر گواہی دی تب عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو چھوڑا ۱؎۔
Haidth Number: 3706
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۴۳۲۳)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع ۹ (۲۰۶۲)، الاستئذان ۱۳ (۶۲۴۵)، صحیح مسلم/الأدب ۷ (۲۱۵۳)، سنن ابی داود/الأدب ۱۳۸ (۵۱۸۰)، سنن الترمذی/الاستئذان ۳ (۲۶۹۰)، موطا امام مالک/الاستئذان ۱ (۳)، سنن الدارمی/الاستئذان ۱ (۲۶۷۱)

Wazahat

«استئندان» کیا ہے؟ ایک یہ ہے کہ دروازے پر کھڑے ہو کر تین بار بلند آواز سے «السلام علیکم» کہے، اور پوچھے کہ فلاں شخص یعنی اپنا نام لے کر بتائے کہ اندر داخل ہو یا نہیں؟ اگر تینوں بار میں گھر والا جواب نہ دے تو لوٹ آئے، لیکن بغیر اجازت کے اندر گھسنا جائز نہیں ہے، اور یہ ضروری اس لئے ہے کہ آدمی اپنے مکان میں کبھی ننگا کھلا ہوتا ہے،کبھی اپنے بال بچوں کے ساتھ ہوتا ہے، اگر بلا اجازت اندر داخل ہونا جائز ہو تو بڑی خرابی ہو گی، اب یہ مسئلہ عام تہذیب اور اخلاق میں داخل ہو گیا ہے کہ کسی شخص کے حجرہ یا مکان میں بغیر اجازت لئے اور بغیر اطلاع دئیے لوگ نہیں گھستے، اور جو کوئی اس کے خلاف کرے اس کو بے ادب اور بے وقوف جانتے ہیں۔