Blog
Books
Search Hadith

القاب کا بیان

Chapter: Nicknames

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ،‏‏‏‏ عَنْ دَاوُدَ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فِينَا نَزَلَتْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11، ‏‏‏‏‏‏ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَالرَّجُلُ مِنَّا لَهُ الِاسْمَانِ وَالثَّلَاثَةُ،‏‏‏‏ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُبَّمَا دَعَاهُمْ بِبَعْضِ تِلْكَ الْأَسْمَاءِ ،‏‏‏‏ فَيُقَالُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّهُ يَغْضَبُ مِنْ هَذَا،‏‏‏‏ فَنَزَلَتْ وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11.

It was narrated that Abu Jabirah bin Dahhak said: (Allah's saying) Nor insult one another by nicknames(Surah Al Hujarat 49:11) was revealed concerning us, the Ansar. When the Prophet(ﷺ) came to us, a man among us would have two or three names, and the Prophet(ﷺ) might call him by one of those names, only to be told: O Messenger of Allah(ﷺ), he does not like that name. Then: Nor insult one another by nicknames. was revealed.

ابوجبیرہ بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
«ولا تنابزوا بالألقاب» ہم انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارے پاس ( مدینہ ) تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے دو دو، تین تین نام تھے، بسا اوقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ان کا کوئی ایک نام لے کر پکارتے، تو آپ سے عرض کیا جاتا: اللہ کے رسول! فلاں شخص فلاں نام سے غصہ ہوتا ہے، تو اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «ولا تنابزوا بالألقاب» کسی کو برے القاب سے نہ پکارو ۱؎۔
Haidth Number: 3741
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن ابی داود/الأدب ۷۱ (۴۹۶۲)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن ۴۹ (۳۲۶۸)،(تحفة الأشراف:۱۱۸۸۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۶۹،۲۶۰،۵/۳۸۰)

Wazahat

یعنی برے القاب جن سے آدمی ناخوش ہو، اس سے مت پکارو کیونکہ یہ اپنے مسلمان بھائی کو ایذا دینا ہے، بعضوں نے کہا یہ آیت صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں اتری، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! لوگ مجھ کو کہتے ہیں: اے یہودیہ، یہودیوں کی بیٹی، آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے یہ کیوں نہیں کہا: میرے باپ ہاروں علیہ السلام ہیں، اور میرے چچا موسیٰ علیہ السلام، اور میرے شوہر محمد ﷺ ہیں، اللہ کی رحمت اترے ان پر اور سلام ہو سب پر۔