Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان

Chapter: The Supplication of The Messenger of Allah

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ،‏‏‏‏ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ تَخَافُ عَلَيْنَا وَقَدْ آمَنَّا بِكَ وَصَدَّقْنَاكَ بِمَا جِئْتَ بِهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ يُقَلِّبُهَا ،‏‏‏‏ وَأَشَارَ الْأَعْمَشُ بِإِصْبَعَيْهِ.

It was narrated that Anas bin Malik said: The Messenger of Allah (saas) often used to say: 'Allahumma thabbit qalbi 'ala dinika [O Allah, make my heart steadfast in (adhering to) Your religion].' A man said: 'O Messenger of Allah! Do you fear for us when we have believed in you and in (the Message) that you have brought?' He said: 'Hearts are between two of the fingers of the Most Merciful, and He controls them.' (Hasan)Al-A'mash (one of the narrators) indicated with his fingers.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ثبت قلبي على دينك» اے اللہ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ ، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں ( ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہو جائیں گے ) ، حالانکہ ہم تو آپ پر ایمان لا چکے، اور ان تعلیمات کی تصدیق کر چکے ہیں جو آپ لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے ، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎۔
Haidth Number: 3834
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(سند میں یزید الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۶۷۳، ومصباح الزجاجة:۱۳۴۳)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/القد ر ۷ (۲۱۴۰)

Wazahat

اور اعمش حدیث کے بڑے امام اور بڑے حافظ تھے، مجسمہ اور مشبہہ میں سے نہ تھے، بلکہ سچے اہل سنت میں سے تھے جو جمہیہ اور معتزلہ کی طرح اللہ کی انگلیوں کی تاویل نہیں کرتے تھے، اور انگلی سے انگلی ہی مراد لیتے ہیں، لیکن رب نہ خود کسی مخلوق کے مشابہ ہے، نہ اس کی کوئی چیز جیسے آنکھ اور ساق (پنڈلی) اور انگلی کے اور اگر کوئی ہم سے سوال کرے کہ اللہ کی انگلی کیسی ہے تو ہم کہیں گے اس کی ذات کیسی ہے اگر اس کا جواب وہ دے تو ہم بھی اس کے سوال کا جواب دیں گے، دوسری روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی چھنگلیا طور پہاڑ پر رکھ دی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقتاً اللہ تعالیٰ کی انگلیاں ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے۔