Blog
Books
Search Hadith

نبیذ سے وضو کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْحَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ لَيْلَةَ الْجِنِّ:‏‏‏‏ مَعَكَ مَاءٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا نَبِيذًا فِي سَطِيحَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَاءٌ طَهُورٌ صُبَّ عَلَيَّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ بِهِ.

It was narrated from 'Abdullah bin 'Abbas that : On the night of the Jinn the Messenger of Allah said to Ibn Mas'ud: Do you have water? He said: No, only some Nabidh in a large water skin. The Messenger of Allah said: Good dates and pure water. (i.e. there is no harm from the mixing of the two.) Pour it for me. He said: So I performed ablution with it.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے «لیلۃالجن» میں فرمایا: کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ انہوں نے کہا: نہیں، چھاگل ( مشک ) میں نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے، میرے اوپر ڈالو ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے انڈیلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۱؎۔
Haidth Number: 385
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(سند میں حنش ابن لہیعہ دونوں ضعیف ہیں)

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۵۴۱۶، ومصباح الزجاجة: ۱۵۸)

Wazahat

نبیذ وہ پانی ہے جس میں کھجور ڈال کر رات بھر بھگو یا جائے، جس کی وجہ سے پانی قدرے میٹھا ہو جائے، اور اس کا رنگ بھی بدل جائے، وہ نبیذ کہلاتا ہے۔ '' «لیلۃ الجن»: وہ رات ہے جس میں نبی اکرم ﷺ جنوں کو ہدایت کے لئے مکہ سے باہر تشریف لے گئے تھے، اور ان سے ملاقات کی، اور ان کو دعوت اسلام دی، اور وہ مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول اللہ ﷺ کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ترمذی کے اندر سورۃ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا، اس موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے، چھٹا واقعہ آپ ﷺ کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بلال بن حارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔