Blog
Books
Search Hadith

دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ جلدی نہ کرے۔

Chapter: Your Supplication Will Be Answered So Long As You Do Not Become Hasty

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ،‏‏‏‏ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ ،‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ وَكَيْفَ يَعْجَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَدْ دَعَوْتُ اللَّهَ فَلَمْ يَسْتَجِبْ اللَّهُ لِي .

It was narrated from Abu Hurairah that : the Messenger of Allah (saas) said: It is necessary that you do not become hasty. It was said: What does being hasty mean, O Messenger of Allah? He said: When one says: 'I supplicated to Allah but Allah did not answer me.'

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے، بشرطیکہ وہ جلدی نہ کرے ، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جلدی کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ یوں کہتا ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی لیکن اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول نہ کی ۱؎۔
Haidth Number: 3853
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«صحیح البخاری/الدعوات ۲۲ (۶۳۴۰)، صحیح مسلم/الذکروالدعاء ۲۵ (۲۷۳۵)، سنن ابی داود/الصلاة ۳۵۸ (۱۴۸۴)، سنن الترمذی/الدعوات ۱۲ (۳۳۸۷)،(تحفة الأشراف:۲۹۲۹)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن ۸ (۲۹)، مسند احمد (۲/۳۹۶،۴۸۷)

Wazahat

ایسا کہنا مالک کی جناب میں بے ادبی ہے، اور مالک کا اختیار ہے جب وہ مناسب سمجھتا ہے اس وقت دعا قبول کرتا ہے، کبھی جلدی، کبھی دیر میں اور کبھی دنیا میں قبول نہیں کرتا، جب بندے کا فائدہ دعا قبول نہ ہونے میں ہوتا ہے تو آخرت کے لئے اس دعا کو اٹھا رکھتا ہے، غرض مالک کی حکمتیں اور اس کے بھید زیادہ وہی جانتا ہے، اور کسی حال میں بندے کو اپنے مالک سے مایوس نہ ہونا چاہئے، کیونکہ سوا اس کے در کے اور کونسا در ہے؟ اور وہ اپنے بندوں پر ماں باپ سے زیادہ رحیم وکریم ہے، پس بہتر یہی ہے کہ بندہ سب کام اللہ کی رضا پر چھوڑ دے اور ظاہر میں شرعی احکام کے مطابق دعا کرتا رہے، لیکن اگر دعا قبول نہ ہو تو بھی دل خوش رہے، اور یہ سمجھے کہ اس میں ضرور کوئی حکمت ہو گی، اور ہمارا کچھ فائدہ ہو گا۔