Blog
Books
Search Hadith

صبح شام کیا دعا پڑھے؟۔

Chapter: : The Supplication That One Should Recite In The Morning And In The Evening

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ عَبْدٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ،‏‏‏‏ وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ:‏‏‏‏ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ،‏‏‏‏ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَيَضُرَّهُ شَيْءٌ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفٌ مِنَ الْفَالِجِ،‏‏‏‏ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهُ أَبَانُ:‏‏‏‏ مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا قَدْ حَدَّثْتُكَ،‏‏‏‏ وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ.

Uthman bin 'Affan said: I heard the Messenger of Allah (saas) say: There is no person who says, in the morning and evening of every day: Bismillahil-ladhi la yadurru ma'a ismihi shay'un fil-ardi wa la fis-sama'i wa Huwas-Sami'ul-'Alim (In the name of Allah with Whose Name nothing on earth or in heaven harms, and He is the All-Seeing, All-Knowing), three times, and is then harmed by anything.' (Hasan)He (one of the narrators) said: Aban had been stricken with paralysis on one side of his body, and a man started looking at him. Aban said: 'Why are you looking at me? The Hadith is as I have narrated it to you, but I did not say it that day, so that the decree of Allah might be implemented.'

عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی بندہ ہر دن صبح اور شام تین بار یہ کہے: «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم» اس اللہ کے نام سے جس کے نام لینے سے زمین اور آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے، وہ سمیع و علیم ( یعنی سننے اور جاننے والا ہے ) تو اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ۔ راوی کہتے ہیں: ابان کچھ فالج سے متاثر ہو گئے تو وہ شخص انہیں دیکھنے لگا، ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو؟ سنو! حدیث ویسے ہی ہے جیسے میں نے تم سے بیان کی، لیکن میں اس دن یہ دعا نہیں پڑھ سکا تھا تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی تقدیر مجھ پر نافذ کر دے ۱؎۔
Haidth Number: 3869
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن ابی داود/الأدب ۱۱۰ (۵۰۸۸،۵۰۸۹)، سنن الترمذی/الدعوات ۱۳ (۳۳۸۸)،(تحفة الأشراف:۹۷۷۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۶۲،۷۲)

Wazahat

اب یہ اعتراض نہ ہونا چاہئے کہ پھر اس دعا کے پڑھنے سے کیا حاصل،کیونکہ بندے کو یہ علم کہاں ہے کہ قضا مبرم (قطعی) ہے یا معلق، اور احتمال ہے کہ قضائے معلق ہو اس دعاکے پڑھنے پر یعنی اگر یہ دعا پڑھ لے گا تو اس صدمے سے محفوظ رہے گا اور جب دعا پڑھ لے تو یہ سمجھنا چاہئے کہ تقدیر میں اس آفت کا ٹل جانا دعا کی برکت سے تھا، اور اگر نہ پڑھے اور آفت آ جائے تو معلوم ہوا کہ ہماری تقدیر میں یہ مصیبت آنی ضرور لکھی تھی، اب ہم دعا کیسے پڑھ سکتے تھے کیونکہ تقدیر سے بچنا محال ہے۔